مولوی
{ مَو(ولین) + لوَی }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |مولا| سے|ا| حذف کر کے اسکی جگہ|وی| بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں اپنے اصل معنی اور ماخوذ ساخت کے ساتھ اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٦٩ء، کو "آخرگشت" میں تحریراً مستعمل ملتاہے۔
["ولی "," مَولَوی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مَولَوِیوں[مَو(و لین) + لَوِ یوں (و مجہول)]
مولوی کے معنی
"بعض خاندانی روایتیں ایسی ہوتی ہیں جن کا اعادہ بار بار کیا جاتا ہے موسیقاروں کے خاندان میں موسیقار، موچیوں کےخاندان میں موچی، مولویوں کے گھر مولوی ہی پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہوتاہے"۔ (١٩٩٠ء، دوسرا رخ، ٥٢)
"شاعر مرزا مسافران حرم کو مولوی بن کر درس نہیں دیتا"۔ (١٩٩٠ء، جدیدیت کی تلاش، ١٤٤)
"کوئی بھی مولوی سوشلسٹ یا اتھیسٹ نہیں ہوتا وہ خود اپنے ہی ہاتھوں راہ میں کانٹے نہیں ہوتا"۔ (١٩٩١ء، چھیڑ خانیاں، ٨٠)
"جلال الدین( رومی) مولوی اور مولانا کے طرف سے بھی مشہور ہے"۔ (١٩٦٩ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٣٢٤:٧)
"جماعت مولوی کا پس پردہ حسب ذیل مضامین میں امتحان لیا"۔ (١٩٧٢ء، ہماری زندگی، ١١٩)
"جس کے سرہانے مولوی گلا اینٹھا اینٹھا کر یٰسین پڑھتا ہے" (١٩٨٢ء، خدیجہ مستور، بوچھاڑ ٦٠)
مرکبات
مولوی روم, مولوی زادہ, مولوی پن, مولوی ٹائپ, مولوی جی, مولوی خانہ, مولوی فاضل, مولوی عالم, مولوی صورت, مولوی گری, مولوی گیری, مولوی مدن, مولوی معنوی
انگلش
["a Muhammadan doctor of law; a professor a learned man"]