موہوم کے معنی
موہوم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَو (و لین) + ہُوم }
تفصیلات
١ - وہم کیا گیا، خیالی، تصوراتی، فرضی، قیاسی، وہمی، غیراصلی۔, m["خیالی امر","فرضی (وَہَمَ۔ سوچنا)","وہم کیا گیا"]
اسم
صفت ذاتی
موہوم کے معنی
١ - وہم کیا گیا، خیالی، تصوراتی، فرضی، قیاسی، وہمی، غیراصلی۔
موہوم english meaning
fanciedfancied [A~ وہم]idealimaginaryimaginedsupposedunreal
شاعری
- بھلا گل تو ہنستا ہے ہماری بے ثباتی پر
بتا روتی ہے کس کی ہستی‘ موہوم پر شبنم - موہوم سی امید ہوں‘ مجھ سے گریز کیا
اپنی کسی دُعا کا اثر ہوں‘ ذرا ٹھہر - فرق
کہا اُس نے دیکھو‘
’’اگر یہ محبت ہے‘ جس کے دو شالے
میں لپٹے ہوئے ہم کئی منزلوں سے گزر آئے ہیں!
دھنک موسموں کے حوالے ہمارے بدن پہ لکھے ہیں!
کئی ذائقے ہیں‘
جو ہونٹوں سے چل کر لہُو کی روانی میں گُھل مِل گئے ہیں!
تو پھر اُس تعلق کو کیا نام دیں گے؟
جو جسموں کی تیز اور اندھی صدا پر رگوں میں مچلتا ہے
پَوروں میں جلتا ہے
اور ایک آتش فشاں کی طرح
اپنی حِدّت میں سب کچھ بہاتا ہُوا… سنسناتا ہُوا
راستوں میں فقط کُچھ نشاں چھوڑ جاتا ہے
(جن کو کوئی یاد رکھتا نہیں)
تو کیا یہ سبھی کچھ‘
اُنہی چند آتش مزاج اور بے نام لمحوں کا اک کھیل ہے؟
جو اَزل سے مری اور تری خواہشوں کا
انوکھا سا بندھن ہے… ایک ایسا بندھن
کہ جس میں نہ رسّی نہ زنجیر کوئی‘
مگر اِک گِرہ ہے‘
فقط اِک گِرہ ہے کہ لگتی ہے اور پھر
گِرہ در گِرہ یہ لہو کے خَلیّوں کو یُوں باندھتی ہے
کہ اَرض و سَما میں کشش کے تعلق کے جتنے مظاہر
نہاں اور عیاں ہیں‘
غلاموں کی صورت قطاروں میں آتے ہیں
نظریں جُھکائے ہوئے بیٹھ جاتے ہیں
اور اپنے رستوں پہ جاتے نہیں
بات کرتے نہیں‘
سر اُٹھاتے نہیں…‘‘
کہا میں نے‘ جاناں!
’’یہ سب کُچھ بجا ہے
ہمارے تعلق کے ہر راستے میں
بدن سنگِ منزل کی صورت کھڑا ہے!
ہوس اور محبت کا لہجہ ہے یکساں
کہ دونوں طرف سے بدن بولتا ہے!
بظاہر زمان و مکاں کے سفر میں
بدن ابتدا ہے‘ بدن انتہا ہے
مگر اس کے ہوتے… سبھی کُچھ کے ہوتے
کہیں بیچ میں وہ جو اِک فاصلہ ہے!
وہ کیا ہے!
مری جان‘ دیکھو
یہ موہوم سا فاصلہ ہی حقیقت میں
ساری کہانی کا اصلی سِرا ہے
(بدن تو فقط لوح کا حاشیہ ہے)
بدن کی حقیقت‘ محبت کے قصے کا صرف ایک حصہ ہے
اور اُس سے آگے
محبت میں جو کچھ ہے اُس کو سمجھنا
بدن کے تصّور سے ہی ماورا ہے
یہ اِک کیفیت ہے
جسے نام دینا تو ممکن نہیں ہے‘ سمجھنے کی خاطر بس اتنا سمجھ لو
زمیں زادگاں کے مقدر کا جب فیصلہ ہوگیا تھا
تو اپنے تحفظ‘ تشخص کی خاطر
ہر اک ذات کو ایک تالہ ملا تھا
وہ مخصوص تالہ‘ جو اک خاص نمبر پہ کُھلتا ہے لیکن
کسی اور نمبر سے ملتا نہیں
تجھے اور مجھے بھی یہ تالے ملے تھے
مگر فرق اتنا ہے دونوں کے کُھلنے کے نمبر وہی ہیں
اور ان نمبروں پہ ہمارے سوا
تیسرا کوئی بھی قفل کُھلتا نہیں
تری اور مری بات کے درمیاں
بس یہی فرق ہے!
ہوس اور محبت میں اے جانِ جاں
بس یہی فرق ہے!! - ہو گیا مہماں سرائے کثرت موہوم آہ
وہ دل خالی کہ تیرا خاص خلوت خانہ تھا - و اللہ نہ خوردہ بین نہ خود ہیں ہوں میں
موہوم سا یہ نقطہ ہے ان کا دہاں نہیں - شجر موم سا ہوں عالم موہوم کے بیچ
مہرباں گرم نگاہی سے پگھل جائوں گا - چل بچل ہے کارخانہ ہستی موہوم کا
چل نیاز اب حق سے مل اپنی خودی سے چھوٹ چھوٹ - اس ہستی موہوم میں ہرگز نہ کھلی چشم
معلوم کسی کو نہیں انجام کسی کا - وعدہ حشر کو موہوم نہ سمجھے ہم آہ
کس توقع پہ ترے طالب دیدار ہوئے - کون کس کا ہےفقط وہم ہے تیرا میرا
ہے یہ سب پستی موہوم کا جھوٹا دھندا