مٹنا
{ مِٹ + نا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کا لفظ |مرشٹ| سے |مٹنا| بنا۔ مکان ہے کہ پراکرت کا لفظ |مٹ| سے بنا۔ اردو میں بطور فعل لازم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔
["مرشٹ "," مِٹْنا"]
اسم
فعل لازم
مٹنا کے معنی
گزر جا وقت کے ہمراہ تو بھی خدا کی راہ میں مٹنے کا غم کیا (١٩٩٤ء، چراغ راہِ حرم، ٩٠)
یہ داغ مٹائے نہیں مٹتا نہیں مٹتا یہ دردِ محبت نہیں جاتا نہیں جاتا (١٩٠٥ء، داغ، یادگارِ داغ، ٢)
"نہ ان کے من کی پیا مٹتی ہے اور نہ وہ اس روایت میں گم ہو جاتے ہیں۔" (١٩٨٩ء، متوازی نقوش، ٢٥٥)
"گیتا نے ایک خاص نظریہ پیش کیا ہے، دنیا بار بار پیدا ہوتی ہے اور بار بار مٹتی ہے۔" (١٩٩٣ء، نگار، کراچی، دسمبر، ١١٣)
مٹا ہوا ہوں شباہت پہ نامداروں کی تباہ ہوں کہ یہی وضع نامداراں ہے (١٩٩٠ء، شاید، ١٢٦)
ابھی سے کیوں مٹے بیٹھے ہو تم میرے مٹانے پر جو مجکو خوار کرنا ہے تو مجکو خوار کر لینا (١٩٣٦ء، شعاع مہر، نارائن پرشاد ورما مہر، ٩)
انگلش
["to be effaced","or obliterated","or expunged","or erased; to be abolished or cancelled; to cease to exist","come to an end","die out; to die","expire"]