میکدہ کے معنی

میکدہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مَے (ی لین) + کَدَہ }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |مَے| کے بعد فارسی ہی سے ماخوذ لاحقہ ظرفی |کَدَہ| لانے سے مرکت اضافی بنا۔ جو اردو میں اپنی ہر کسی شکل مگر متداول ساخت کے ساتھ (جبکہ) فارسی میں می کدہ مئی کدہ ہے کہ بطور اسم مستعمل ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٥٤ء کو "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پاسی خانہ","شراب خانہ","کلال خانہ"]

اسم

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )

میکدہ کے معنی

١ - شراب پینے کی جگہ، میخانہ، بادہ خانہ۔

 جہاں تک مے کدے میں سافیا تیری نظر جائے ادھر پجا نہ خالی ہو اُدھر پیجا نہ بھر جائے (١٩٨٦ء، غبارِ ماہ، ٧٩)

٢ - [ تصوف ] باطن عارف کا دل کہ اس میں ذوق اور شوق اور معارفِ الہٰی بہت ہوتے ہیں اور بعض حسنِ ظاہری کو کہتے ہیں۔ (مصباح التعرف، 255)

میکدہ کے جملے اور مرکبات

میکدہ کاری

شاعری

  • محتسب میکدہ سے جاتا نہیں
    یاں سے ہوکر خراب نکلے گا
  • ویراں ہے میکدہ خم و ساغر اُداس ہیں
    تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
  • شیوخِ شہر کو تم دیکھ کر پلٹ آئے
    کسی سے پوچھ تو لیتے وہ میکدہ تو نہیں
  • جو حکم ہو پئے ترویح قلب اے واعظ
    روانہ میکدہ کو ہوں کہ ہے وہی مامن
  • کوئی خراب تماشا وہاں پہنچ نہ سکا
    مگر جو میکدہ عشق سے خراب اٹھا
  • آخر گِل اپنی خاک در میکدہ ہوئی
    پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
  • ہوائے میکدہ میں آجکل وہ جوش و مستی ہے
    گری پڑتی ہے سرسے شیخ کے دستار چٹکی میں
  • جب میکدہ چھٹا تو پھر اب کیا جگہ کی قید
    مسجد ہو مدرسہ ہو کوئی خانقاہ ہو
  • لال کتاب اپنی اب‘ بادہ لالہ رنگ ہے
    میکدہ اپنے واسطے مدرسہ فرنگ ہے
  • درویش اگر پٹے تو کبھی مُلنجی نہ ہو
    پیالے تیرے سیں میکدہ فیض کی نید

Related Words of "میکدہ":