نانا کے معنی
نانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نا + نا }
تفصیلات
iپراکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "پرت نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["انواع و اقسام کا","ایک برتن سے دوسرے برتن میں ڈالنا","تہ کرنا","جدِّ فاسد","دہرا کرنا","سر جھکانا","طرح طرح کا","قدرِ مادر","ماں کا باپ","مختلف قسم کا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : نانے[نا + نے]
نانا کے معنی
١ - ماں کا باپ۔
"وہ . اپنے نانا نانی سے ملنے روز جاتا تھا۔" (١٩٩١ء، شاخسانے، ٤٩)
٢ - [ مجازا ] حضرت امام حسن اور حضرت اماحسین کے نانا حضرتت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (عموماً اردو مرثیے میں مستعمل)۔
کہنا بصد ادب کہ شنہشاہِ دوسرا نانا کے دین کا نام نواسے نے رکھ لیا (١٩٨١ء، شہادت، ١٠١)
نانا کے جملے اور مرکبات
نانا دادا
نانا english meaning
Maternal grandfathera maternal grandfather
شاعری
- بھٹیاری کے تنور پہ نانا کی فاتحہ
حلوائی کی دکان پہ دادا کی فاتحہ - نانا کی تربیت کا اگر معجزہ دکھائیں
ذرے کو کو مہر خاک کو ہم آسماں بنائیں - دو چار قدم چل کے وہ پھر ضعف سے گرنا
آنکھوں تلے نانا کی وہ تصویر کا پھرنا - یہاں گوش حق نیوش ہے چشم ہوش ہے
نانا بھی اور بدر بھی تمہارا خموش ہے - سر سے ردائیں چھیننے کو فوج آئی ہے
زینب کے بال کھلتے ہیں نانا دہائی ہے - دشمن چھپے جو خاف سے جاجا کے آڑ میں
سینے کو نانا گاڑ کے بانا پہاڑ میں - بچپن میں کیا تھا مرا ماتم شہہ دیں نے
نانا کو خبر دی تھی مری روح امیں نے - نانا جو پوچھیں خادموں کی خیر و عافیت
کہیو زمانہ خوں کا پاسا ہے بے جہت - چھیڑے ہے کوئی ڈال کے دادا کا بہانا
ہنس کر کوئی کہتا ہے کہاں جاتے ہو نانا - بیٹوں کو تھا علی کا اشارہ کہ بیٹھ جاؤ
لازم نہیں کہ وعظ میں نانا کو تم سناؤ
محاورات
- آدمی بنانا
- آشیاں بنانا(یا باندھنا)
- آشیاں یا آشیانہ بنانا باندھنا۔ چھانا۔ کرنا یا لگانا
- آموختہ پڑھنا یا سنانا
- آنکھ کی پتلی بنانا
- آنکھوں میں گھر بنانا
- آوازے آنا۔ پھینکنا۔ سنانا۔ کرنا۔ کسنا
- آڑی ترچھی سنانا یا کہنا
- اپنی اپنی ہنڈیا کی خیر منانا
- اپنی اڑھائی اینٹ کی مسجد الگ بنانا