نبض کے معنی
نبض کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نَبْض }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے بعینہ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو"کلیات سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["جنبش رگ","رگ کا پھڑکنا","رک کا پھڑکنا","شرائین کی انقباضی اور انبساطی حرکت جو فضلاتِ دُخانیہ کے اخراج اور روح کی تعدیل کے واسطے ہوتی رہتی ہے","شرائین کی انقباضی اور انبساطی حرکت جو فضلاتِ دغانبہ کے اخراج اور روح کی تعدیل کے واسطے ہوتی رہتی ہے","شریان کا تڑپنا (نَبَضَ۔ پھڑکنا)","کلائی کی وہ رگ جو حرکت کرتی رہتی ہے۔ طبیب اس پر انگلی یا انگلیاں رکھ کر تشخیص کرتے ہیں","ہاتھ کی وہ رگ جو حرکت کرتی رہتی ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : نَبْضیں[نَب + ضیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : نَبْضوں[نَب + ضوں (و مجہول)]
نبض کے معنی
ہوائیں مرے سانس کی نبض بن کر دھڑکتی ہیں اور تیز تر ہو رہی ہیں (١٩٨١ء اکیلے سفر کا اکیلا مسافر، ١٧۔)
"ایلیاہ نے اُن سے کہا، بعل کے نبیوں کو پکڑ لو، ان سے ایک بھی جانے نہ پائے" (١٩٥١ء، کتاب مقدس، ٣٥٢۔)
نبض کے جملے اور مرکبات
نبض نملی, نبض وریدی, نبض منظم, نبض موجی, نبض نگار, نبض مشرف, نبض مطرقہ, نبض ممتلی, نبض منخفص, نبض منشاری, نبض متواتر, نبض مختلف, نبض مستوی, نبض گیر, نبض لین, نبض متبادل, نبض متفاوت, نبض عظیم, نبض غزالی, نبض غلیظ, نبض فصیر, نبض قوی, نبض آشنا, نبض بارد, نبض بطی, نبض پیما, نبض حار, نبض خالی, نبض داں, نبض دانی, نبض دقیق, نبض دوری, نبض ذوالفترہ, نبض سریع, نبض شاہق, نبض شناس, نبض شناسی, نبض ضغیر, نبض صلب, نبض ضعیف, نبض ضیق, نبض طویل, نبض عریض, نبض کی رفتار
نبض english meaning
The pule (syn. nari)pulse
شاعری
- طبیب نبض جو دیکھے جنوں کرے تشخیص
پری زدہ ہے بتائے جو کوئی کھولے فال - ترے بیمار کا اے جان جاں یہ حال پہنچا ہے
مسیحا نے جو دیکھی نبض مردے کا یقیں آیا - دیکھتا ہے نبض کیا مردے کی تو اے چارہ گر
دم کہاں ہے مجھ میں اولا ہوگیا ہے تن بدن - دیکھی میں ترے چشم کے بیمار کی شب نبض
کچھ گرمی دل سے تھی تواتر میں عجب نبض - نبض ہی دیکھی نہ بیمار کی حالت دیکھی
تھرما میٹر سے مسیحا نے حرارت دیکھی - نہیں ریزش عرق کی اب اسے ذوبان اعضا ہے
تب خجلت نے یہ نبض رگ گل میں حرارت کی - مائع نبض شناسان بخار تپ عشق
دست نباض ہے عاجز ترے بیمار کے ہاتھ - نبض مریض ڈوب کے اُبھری نہ شام غم
امید دل نے زور لگایا تو کیا ہوا - اُڑنے سے شرر کے ہو رگ سنگ میں کب فرق
تڑپھے نہ گراں باروں کی ہنگام غضب نبض - مجھے راس نہ آئی کسی کی دوا میرے رشک مسیح ادھر کبھی آ
مری نبض تو دیکھ تو آکے ذرا تجھے اپنے ہی دست شفا کی قسم
محاورات
- نبض انتشار میں ہونا
- نبض پر ہاتھ رکھنا
- نبض پہچان لینا
- نبض ساقط ہونا
- نبضیں چھوٹنا
- نبضیں چھٹنا یا چھوٹنا