نرالا

{ نِرا + لا }

تفصیلات

iسنسکرت سے ماخوذ صفت |نروال| کی تخفیف |نرال| کے ساتھ |ا| بطور لاحقہ تذکیر بڑھانے سے |نرالا| بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز شاد بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : نِرالے[نِرا + لے]","جمع : نِرالے[نِرا + لے]","جمع غیر ندائی : نِرالوں[نِرا + لوں (و مجہول)]"]
  • ["جنسِ مخالف : نِرالی[نِرا + لی]","واحد غیر ندائی : نِرالے[نِرا + لے]","جمع : نِرالے[نِرا + لے]","جمع غیر ندائی : نِرالوں[نِرا + لوں (و مجہول)]"]

نرالا کے معنی

["١ - تنہائی، خلوت، تنہائی کا مقام، اکیلی جگہ۔"]

[" نرالے میں لے جا کر سب کو اِک بار کہا اے ماہ رو و مہر دیدار (١٧٩٧ء، عشق نامہ، فگار، ٩٦)"]

["١ - الگ، علیحدہ، جُدا، دور۔","٢ - ممتاز، ان میل، بے جوڑ۔","٣ - عجیب و غریب، غیر معمولی، انوکھا، نادر، اچھوتا۔","٤ - سنسان، ویرانہ، خالی، سُونا۔"]

["\"کنچن سنار، چوہان گڑھ سے چار کوس کے فاصلہ پر راٹھور گڑھ میں رہتا تھا، علاقہ بھر کا سب سے نرالا اور منفرد سنار تھا۔\" (١٩٨٧ء، ابوالفضل صدیقی، ترنگ، ٦٣)","\"دور ہو متوالا وہاں کا بیان الگ یہاں کا ہے نرالا۔\" (١٩٢١ء، گورکھ دھندا، ٤٨)","\"لیکن قدرت کے کام بھی نرالے ہوتے ہیں۔\" (١٩٩٠ء، پاؤں کی زنجیر، ٥٥)"," جسے فرزند کرکے تونے پالا وہ پا کرکے محل میرا نرالا (١٧٩٧ء، یوسف زلیخا، فگار، ٥٧)"]

مترادف

اچنبھا, شاذ, جدا, شگوفہ, عجیب, عجب, الگ, واحد, البیلا, انوکھا