نچانا

{ نَچا + نا }

تفصیلات

iپراکرت سے اردو قاعدے کے تحت ماتحت ماخوذ مصدر |ناچنا| سے فعل متعدی |نچانا| اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

["ناچْنا "," نَچانا"]

اسم

فعل متعدی

نچانا کے معنی

١ - رقص کرانا، گُھمانا، چکر دینا، ناچ کرانا نیز مجرا کرانا۔

"اور وہ پھرتی سے ہاتھ پاؤں یوں نچانے لگی گویا . ابھی اُڑ جائے گی۔" (١٩٨٩ء، ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری کے افسانے، ١٤)

٢ - ستانا، دق کرنا، تنگ کرنا، ناک میں دم کرنا۔

"البتہ لوگوں کو نچانا ضرور باعثِ فرحت تھا۔" (١٩٨٩ء، مفتیانے، ٣٠)

٣ - نمایاں کرنا، مشتہر کرنا، چہرے یا آنکھوں کے آگے زور زور سے ہِلانا؛ (مجازاً) لہرانا۔

"وہ چیخا اور ایک پمفلٹ اس کے سامنے نچایا۔" (٢٠٠١ء، آئس لینڈ، ٢٦)