نکال کے معنی
نکال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نَکال }{ نِکال }
تفصیلات
١ - دکھ، تکلیف، رنج۔, ١ - نکلنے کی جگہ، نکاسی کا مقام، مخرج، باہر نکلنے کا راستہ۔, m["تھام","ابھار (س ۔ نس ۔ پرے کل ۔ لیجانا)","باہر نکالنا","تدبیر","تشہیر (نَکَلَ۔ سزا پانا)","جوڑ توڑ","روک ٹوک","سخت سزا","نکالنا کا امر","نکلنے کی جگہ"]
اسم
اسم کیفیت, اسم نکرہ
نکال کے معنی
١ - دکھ، تکلیف، رنج۔
١ - نکلنے کی جگہ، نکاسی کا مقام، مخرج، باہر نکلنے کا راستہ۔
شاعری
- نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا
کہ کاروان کا کنعاں کے جی نکال لیا - دنیا ہے میر حادثہ گاہ مقرری
یاں سے تو اپنا پانوں شتابی نکال چل - پھر آئے گا کبھی‘ اس وہم سے نکال گیا
وہ شخص اب کے باندازِ ماہ و سال گیا - جس پھول کے لباس میں بوئے وفا نہ ہو
اس پھول کو حدودِ چمن سے نکال دے - کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں
یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں - لایا ہوں یوں بچا کے حوادث سے زیست کو
لاتے ہیں جیسے کوہ سے چشمہ نکال کر - حسابِ عُمر کا اِتنا سا گوشوارا ہے
تمہیں نکال کے دیکھا تو سب خسارا ہے - دل کو حصارِ رنج و الم سے نکال بھی
کب سے بکھررہا ہوں مجھے اب سنبھال بھی - حساب عمر کا اتنا سا گوشوارا ہے
تمھیں نکال کے دیکھا تو سب خسارا ہے - اماں کے دل میں شک جو پڑا ہے نکال دو
دونوں کو ان کے پاؤں پہ لے جاکے ڈال دو
محاورات
- (مار مار کر) بھرکس نکالنا
- (کا) جنازہ نکالنا
- آچار کرنا یا نکالنا
- آسمان کا آنکھیں نکالنا
- آنو کے لچھے نکالے۔ آنو گلے میں اٹکی
- آنکھوں کا تیل نکالنا
- آنکھوں کی سوئیاں نکالنی رہ گئیں
- آنکھیں نکال کے دیکھنا
- آواز منہ سے نہ نکالنا
- آواز نہ نکالنا