نکالا کے معنی
نکالا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نِکا + لا }
تفصیلات
١ - عذاب، عقوبت، سزا، رنج، دکھ، تکلیف۔, m["جلا وطن","جلاء وطن","جیسے دیس نکالا","شہر بدر","نکالنا کی ماضی"]
نِکالْنا نِکالا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
نکالا کے معنی
١ - عذاب، عقوبت، سزا، رنج، دکھ، تکلیف۔
نکالا english meaning
an eruption (on the skin); small-pox
شاعری
- کہیں سوراخ ہے کہیں ہے چاک
کہیں جھڑ جھڑ کے ڈھیرسی ہے خاک
کہیں گھونسوں نے کھود ڈالا ہے
کہیں چوہوں نے سر نکالا ہے - پنجۂ گل کی طرح دیوانگی میں ہاتھ کو
گر نکالا میں گریباں سے تو دہن میں رہا - مجھ سے کہتا ہے کہ سائے کی طرح ساتھ ہوں میں
یُوں نہ ملنے کا نکالا ہے بہانہ کیسا - سوجھے ہے مجھے عالم اطلاق کی منزل
الفت نے تو تقیید کے جھگڑے سے نکالا - اب کون ہے غربت میں مرا تھامنے والا
دل کا کوئی ارمان بھی تم سے نہ نکالا - اس پوستی سمدھی نے مرے‘ حوصلہ دل کا
خشخاش کے دانے کے برابر نہ نکالا - برا دن سر سے قسمت نے نہ ٹالا
مجھے جنت سے جوں آدم نکالا - کیوں سوت نے کاغذ کوئی پتر نہ نکالا
جھوٹی موئی نے جھوٹ کا دفتر نہ نکالا - یہ طرفہ اختلاط نکالا ہے تم نے واہ
آتے ہی پاس چٹ سے وہیں مار بیٹھنا - گل فروشوں کی دکاں تک جا کے بلبل مر گئی
یوں نکالا اوس نے فصل گل میں ارمان بہار
محاورات
- ابھی کلجگ نے انگوٹھا ہی نکالا ہے
- اچھا باپ دادا کا نام روشن کیا / نام نکالا
- بھاڑ سے نکالا بھٹی میں جھونکا
- دیس نکالا دینا
- دیس نکالا ملنا
- سوئی کے ناکے (سے سب کو نکالا ہے) میں کو نکالا ہے
- نار نے نکالا دانت مرد نے تاڑا آنت