ٹپکا کے معنی
ٹپکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ٹَپ + کا }{ ٹِپ + کا }
تفصیلات
١ - آنسو یا پانی کے قطروں کا لگاتار گرنا یا ٹپکنا، تقاطر یا رساؤ۔, ١ - قطرہ، داغ، دھبا، آتشی شیشے کا شعاعی نقطہ، وہ نشان جو انگلی پر رنگ لگا کر لگایا جائے۔, m["آتشی شیشے کا نقطہ شعاعی","آم جو پک کر گرے","انگلی سے لگایا ہوا رنگ","پکے میوے خصوصاً آم کا درخت سے گرنا","چھت سے پانی ٹپکنا","قطروں کا پیہم گرنا","مینہ کا قطرہ","وہ جو دوسروں کی باتوں میں دخل دے (دہلی)","ٹپکنا سے","ٹھگی کی ایک قسم پیتل کا کڑا سڑک پر ڈال کر منتظر رہتے ہیں جب کوئی سادہ لوح اٹھا کر چلے تو اس کے پاس جا کر اس سے کچھ وصول کرلیتے ہیں"]
اسم
اسم کیفیت, اسم نکرہ
ٹپکا کے معنی
١ - آنسو یا پانی کے قطروں کا لگاتار گرنا یا ٹپکنا، تقاطر یا رساؤ۔
١ - قطرہ، داغ، دھبا، آتشی شیشے کا شعاعی نقطہ، وہ نشان جو انگلی پر رنگ لگا کر لگایا جائے۔
ٹپکا english meaning
meagreof lower qualityworse
شاعری
- خط و کتابت لکھنا اُس کو ترک کیا تھا اسی لیے
حسرو سے ٹپکا لوہو اب جو کچھ ارقام کیا - لختِ دل کب تک الٰہی چشم سے ٹپکا کریں
خاک میں تاچند ایسے لعل پارے دیکھئے - میں تو اُس وقت سے ڈرتا ہوں کہ وہ پوچھ نہ لے
یہ اگر ضبط کا آنسو ہے‘ تو ٹپکا کیسے - آبلوں سے پائے مجنوں میں جو ٹپکا آب گرم
جل گیا کوئی کوئی خار مغیلاں گل گیا - ٹپکایا مرے منہ میں اگر آب بقا بھی
زہر اب وہ ہوکر مری تقدیر سے ٹپکا - ٹپکا عرق جبیں سے تو پانی گلاب تھا
باہر تو آپ تھے تہ آب آفتاب تھا - رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیںقائل
جو آنکھ سے ہی نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے - نیش زن گونج ہے بالے کی تری جوں عقرب
ہو کے زہر آب جو پلکوں سے میرا دل ٹپکا - گونچی سب تن لوہو بھر
لالا ٹپکا مونہ ہر دھر - ٹپکا کرے ہے آنکھ سے لوہو ہی روز و شب
چہرے پہ میرے چشم ہے یا کوئی گھاؤ ہے
محاورات
- آگ پر تیل ٹپکانا یا ڈالنا
- آم ٹپکا پانی ڈبکا
- بہت سر پٹخا یا ٹپکا
- ٹپکا لگ جانا۔ لگنا
- ٹپکا لگنا
- ٹپکا ٹپکی لگ جانا۔ لگنا یا شروع ہونا