ٹھکانے کے معنی

ٹھکانے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ ٹِھکا + نے }

تفصیلات

١ - ٹھکانا کی مغیرہ حالت یا جمع۔, m["ٹھکانا کی جمع"]

اسم

اسم نکرہ

ٹھکانے کے معنی

١ - ٹھکانا کی مغیرہ حالت یا جمع۔

شاعری

  • گلیوں میں بہت ہم تو پریشاں سے پھرے ہیں
    اوباش کسو روز لگادیں گے ٹھکانے
  • دل کا اس کنج لب سے دے ہیں نشاں
    بات لگتی تو ہے ٹھکانے کی
  • شریکِ جُرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
    ہمیں خبر ہے لٹیروں کے ہر ٹھکانے کی
  • دل گیا جی بھی اب ٹھکانے لگا
    تس پہ بھی باقی آزمانا ہے
  • زبس کہ یار نے خلوت کو بار عام کیا
    خبر کہے ہے ہر اک بے خبر ٹھکانے کی
  • کچھ اس طرح وہ مری زندگی کے پاس آئے
    سنبھل سنبھل کے ٹھکانے مرے حواس آئے
  • ارے بے باک کیا کہنا ہے تیرے اس اشارے کا
    ٹھکانا بے ٹھکانے کا سہارا بے سہارے کا
  • جو تم پہ مرتے ہیں سب موت کے کنارے ہیں
    کہ بے ٹھکانے ہیں دنیا میں بے سہارے ہیں
  • صد شکر لاغری بھی ٹھکانے سے جا لگی
    چشم عدو میں صورت خار خلیدہ ہوں
  • زبسکہ یارنے خلوت کو بار عام کیا
    خبر کہے ہے ہر اک بے خبر ٹھکانے کی

محاورات

  • اوسان ٹھکانے ہونا
  • ایمان ٹھکانے (سے) نہ ہونا
  • ایمان ٹھکانے نہ رہنا ۔ ایمان ٹھکانے (سے) نہ ہونا۔ ایمان ٹھیک نہ ہونا
  • پانچوں حواس ٹھکانے لگنا
  • جی ٹھکانے لگانا
  • جی ٹھکانے لگنا
  • حواس ٹھکانے (یا قائم) ہونا
  • حواس ٹھکانے لگنا
  • حواس ٹھکانے ہونا
  • دل ‌ٹھکانے ‌لگنا ‌۔ ‌ہونا

Related Words of "ٹھکانے":