ٹھہرنا کے معنی

ٹھہرنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ ٹَھہَر + نا }

تفصیلات

iہندی زبان سے ماخوذ اردو میں مستعمل لفظ |ٹھہر| کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر |نا| لگنے سے |ٹھہرنا| بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٥٠٠ء میں "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

["ٹَھَہر "," ٹَھہَرْنا"]

اسم

فعل لازم

ٹھہرنا کے معنی

١ - رکنا، تھمنا، قیام کرنا، کھڑا رہنا۔

 ٹھہرے اس در پہ یوں تو کیا ٹھہرے بن کے زنجیر بے صدا ٹھہرے (١٩٢٦ء، فغان آرزو، ٢٢٧)

٢ - برقرار رہنا، قائم رہنا۔

 ہوائے تند میں ٹھہرا نہ آشیاں اپنا چراغ جل نہ سکا زیرآسماں اپنا (١٩٢٧ء، آیات وجدانی، ٩٩)

٣ - ٹکنا، جمنا، قائم ہونا (نظر وغیرہ کا)۔

 عرصۂ رزم میں پر کالۂ آتش ہے تو آنکھ کیا ٹھہرے کہ صد مایۂ تابش ہے تو (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٥٢)

٤ - ثابت قدم رہنا، مقابلہ کرنا، تاب لانا۔

"اس کے سامنے بھی کسی کو ٹھیرنے کی قوت اور لڑنے کی ہمت نہ ہوتی تھی۔" (١٩٣٠ء، اردو گلستاں، ٦٠)

٥ - ٹکنا، ساتھ دینا۔

 خزاں میں پھول سے پتے جدا ہوتے ہوئے دیکھےہزار احباب ہوں کوئی دم مشکل نہ ٹھیرے گا (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٢٣)

٦ - (پانی یا کسی مائع کی سطح پر) رکنا، تیرنا، قائم رہنا۔

"توحید کے دریا میں ٹھیرنا، ذکر خفی کے محل میں . نیند لینا۔" (١٥٠٠ء، معراج العاشقین، ٢١)

٧ - ٹھننا، منصوبہ بننا۔

 ٹھیری ہے کہ ٹھیرائیں گے زنجیر سے دل کو پر برہمی زلف کا سودا نہ کریں گے (١٨٥١ء، مومن کلیات، ١٦٠)

٨ - قائم ہونا، منجمد ہونا، بیٹھنا۔

 یہ پارہ اور وہ بجلی یہ کیا ٹہرے وہ کیا ٹھہرے نہ دل ٹہرے نہ پہلو میں ہمارے دل ربا ٹھہرے (١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ٢٨٢)

٩ - فروکش ہونا، مقیم ہونا، اترنا۔

 ملتے نہیں مکان ٹھہرنے کو بھی یہاں یہ کال پڑ گیا ہے جگہ کا کہ الاماں (١٩٣٦٧، شعاع مہر، ١٥٨)

١٠ - (شادی کی تاریخ) مقرر ہونا، (شادی) قرار پانا۔

"رکمنی کی شادی سپال سے ٹھیری تھی۔" (١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢١٨:٧)

١١ - طے ہونا، تجویز ہونا۔

 یہ ٹھہری کہ آپس میں مل جائیے سیاسی کمیٹی میں پل جائیے (١٩٢١ء، اکبر، گاندھی نامہ، ٢٨)

١٢ - بہ امر مجبوری کسی کام کے کرنے کا ارادہ کر لینا، طے پانا۔

"بکری کی میگنیوں سے کیا پیٹ بھرے گا . جو لید ہی کھانی ٹھیری تو ہاتھی کی کیوں نہ کھائی جائے۔" (١٩٥٨ء، شمع خرابات، ٩٢)

١٣ - قیمت چکنا، بھاؤ طے پانا، مقرر ہونا (قیمت بھاؤ وغیرہ کے ساتھ)۔

 لائے گا کعبے سے تو مفت ثواب اے زاہد حصہ پہلے سے ٹھہر جائے یہیں یاروں کا (١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٤)

١٤ - دیر لگانا، تاخیر کرنا۔

"آپ راستے میں ہاں ٹھیر رہے تھے۔" (١٩٢٦ء، نوراللغات)

١٥ - دیرپا ہونا، مضبوط ہونا، دیر تک کام دینا۔

"سنگین عمارتیں کچھ ٹھیریں مگر آدھی رات تک وہ بھی چھلنی تھیں۔" (١٩٠٧ء، صبح زندگی، ٢٠٢)

١٦ - تامل کرنا، توقف کرنا، صبر کرنا۔

 صیاد مجھ کو آپ اسیری کا شوق ہے اتنا ٹھہر کہ ختم ہو موسم بہار کا (١٩١٥ء، جان سخن، ٢٩)

١٧ - قرار پکڑنا (نطفہ وغیرہ کے ساتھ)۔

"ایک حمل ٹھیرے بعد دوسرا حمل ٹھیرنے کے بیان میں۔" (١٨٤٨ء، اصول فن قبالت، ١٣٦)

١٨ - قرار پانا۔

"یہ ٹھہریں زبان کی محقق اور تم ٹھہرے جگت گرو۔" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٧)

١٩ - تہ نشین ہونا، نیچے بیٹھنا۔ (نوراللغات؛ جامع اللغات)

 ٹھہرا نہ جی، مجھی کو ٹھکانے لگا دیا اے دینے والے تو نے دیا بھی تو کیا دیا (١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٣٣)

٢٠ - تسلی ہونا، اضطراب کم ہونا، بیقراری دور ہونا (دل وغیرہ کے ساتھ)۔

 ہائے میں ذبح بھی ہونے کے نہ قابل ٹھہرا کیوں رکا ہاتھ یہ کیوں خنجر قاتل ٹھہرا (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٤٧)

٢١ - (کوئی کام کرتے کرتے) رک جانا۔

"وہ نفاس کے لہو کے سبب تینتیس دن ٹھہری رہے۔" (١٨٢٢ء، موسیٰ کی توریت مقدس، ٤٢٥)

٢٢ - (کسی کام سے) باز رہنا۔

 چلا کی رات دن آہوں کی آندھی چراغ داغ بھی اے دل نہ ٹھیرا (١٨٥٧ء، سحر (امان علی)، ریاض سحر، ٢٣)

٢٣ - (چراغ وغیرہ) جلتا رہنا۔

 دل مرا لے کے وہ کس ناز سے فرماتے ہیں اب تمھارا تو نہیں مال ہمارا ٹھیرا (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٩٣٠:٣)

٢٤ - ہونا۔

"میں نے کل رات سے ٹھنڈا پانی بالکل نہیں پیا اور غذا محض برائے نام کھائی ہے اس سے طبیعت بہت ٹھیری ہوئی ہے۔" (١٩٠٧ء، مکتوبات حالی، ٣٩٩:٢)

٢٥ - طبیعت کا بحال ہونا، افاقہ ہونا، سنبھلنا۔

 قرار برکف آزاد گاں نہ گیر دمالہمارے ہاتھ میں اے بحر کیا درم ٹھرے (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٢٧٤)

٢٦ - خرچ ہونے سے بچ رہنا، صرف نہ ہونا۔

"یہ گواح جرح میں نہیں ٹھیرے گا۔" (١٩٢٦ء، نوراللغات)

٢٧ - [ قانون ] گواہ کا اپنے اظہار میں قائم رہنا، گواہ نہ ٹوٹنا۔

"بعید نہیں کہ کسی دن بلا اطلاع السلام علیکم کی ٹھیرے۔" (١٩٢١ء، اکبر، خطوط، ٢٨)

٢٨ - نوبت آنا، طے ہونا، اتفاق ہونا۔

"گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ پہلے آٹا گوندھ کر رکھ دینا چاہیے تاکہ آٹا ٹھیر جائے۔" (١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ٧)

٢٩ - کسی رقیق شے کا تھوڑی دیر ساکت رہنے سے گاڑھا ہو جانا، قوام بندھنا؛ گوندھے ہوئے آٹے وغیرہ کا لوچدار ہونا۔

 کبھی ہم نے اگر قد بلند یار سے ناپا یہی اونچا رہا سرو چمن دو ہاتھ کم ٹہرا (١٨٦٣ء، دیوان اسیر، ٦٧:٣)

٣٠ - طے پانا، فیصلہ ہونا۔

 ٹھیرا نہیں ہے نغمۂ صبح ازل ہنوز چھیڑا ہے آپ مطرب فطرت نے ساز عشق (١٩٤١ء، انوار، ٣٨)

٣١ - بند ہونا، سلسلہ ختم ہونا۔

 اگر ٹھہرے گا سر کے چیرنے پر یار کا ملنا تو لاکھوں کو ہکن کی طرح سر کو چیر ڈالیں گے (١٨٥٦ء، کلیات ظفر، ١٦٣:٤)

٣٢ - منحصر ہونا، نر بھر ہونا۔

 یہی ہے لوٹ تو دست جنوں کے ہاتھوں سے نہ ایک میرے گریباں کا تار ٹھہرے گا (١٨٢٤ء، مصحفی، دیوان، ٨)

٣٣ - بچنا، باقی رہنا۔

"اس حساب سے اس کی عمر ٦٥ سال کی ٹھہرتی ہے۔" (١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١١٧)

٣٤ - متعین ہونا۔

ٹھہرنا english meaning

["to stand; to stand still; to stand firm; to be stationary; to be fixed; to be stopped; to be congealed","be frozen; to stop","rest","pause","cease","desist; to stay","remain","abide","wait","tarry; to last","endure; to be ascertained","be proved","be established; to be settled","be agreed upon","be concluded; to be fixed on","be determined","be resolved; to prove to be","to turn out"]

Related Words of "ٹھہرنا":