پابزنجیر

{ پا + بَزَن + جِیر }

تفصیلات

iاصلاً فارسی ترکیب ہے۔ فارسی اسم |پا| کے بعد فارسی حرفِ جار |ب| لگا کر فارسی ہی سے اردو میں داخل اسم |زنجیر| بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٨٨٠ء کو "آب حیات" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی

پابزنجیر کے معنی

١ - مقید، بیڑیاں پہنے ہوئے (مجازاً) چلنے سے معذور و مجبور۔

 پابزنجیر تھے مجرم بھی تماشائی بھی اور پولیس کو یہ تھا عذر کہ ہم ہیں محکوم (١٩١٤ء، شبلی، کلیات، ٨٤)