پاس[1] کے معنی

پاس[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پاس }

تفصیلات

iسنسکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ سنسکرت میں اس کا مترادف لفظ |پارشو| ہے۔ اردو میں بطور اسم اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم ظرف مکان, متعلق فعل

پاس[1] کے معنی

["١ - قریب، نزدیک، دھورے۔","٢ - سامنے، روبرو، بارگاہ میں۔","٣ - نظر میں، نگاہ میں۔"]

[" اپنے کو تیرے دھیان میں جس نے مٹا دیا بھٹکے ہوؤں کو پاس کا رستابتا دیا (١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٣٣)"," پھر یہ منہ لے کے آئے ہو مجھ پاس دور ہو سامنے سے، نفرت ہے (١٨٣٢ء، دیوان رند، ١٣٠:١)"," ہے جن کے پاس اس دنیا کی وقعت دین سے افزوں ہمیں کیا کام ہم ان سے رہیں انجان بہتر ہے (١٩١٩ء، گلزار بادشاہ، ٥٦)"]

["١ - تصرف میں یا اختیار میں، قبضے میں۔"]

[" ہر ادا ان کی ایک قاتل ہے پاس تیغ و سناں نہیں نہ سہی (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٢٢٣)"]

Related Words of "پاس[1]":