پالنا[1] کے معنی
پالنا[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پال + نا }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ سنسکرت کے لفظ |پالن| سے ماخوذ ہے اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
فعل متعدی
پالنا[1] کے معنی
"جب تک چھوٹے ہیں پالنا ایک مصیبت ہے آج آنکھیں دکھتی ہیں کبھی پسلی کا دکھ ہے۔" (١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٨٢)
پال گئے تھے تم چکور ہوتی ہوں اس سے شاد میں پڑتی ہے اس پر جب نظر کرتی ہوں تم کو یاد میں (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالمِ خیال، ١٢)
"دودھ کے تالاب میں کرشن کا سفید کنول کھلا، بارہ گھنٹے سورج نے بارہ گھنٹے چاند نے سایہ ڈال ڈال کر اس کنول کو پالنا شروع کیا۔" (١٩١٧ء، کرشن بیتی، ٣٩)
"حکیم صاحب کا نسخہ کوئی ایک ہفتہ استعمال کیا ہو گیا بالکل اچھے ہو گئے مگر یہاں تو مرض پالا جاتا ہے۔" (١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ٩١)
"رہبانیت کی زندگی سے بھاگ کر اوسا کا آگئی تھی اور اب گا بجا کر اپنا پیٹ پال رہی تھی۔" (١٩٧٧ء، ستمبر کا چاند، ٤٣)
"ملک کا بندوبست، رعیت کا پالنا۔" (١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ٢٢١)