پانا[1] کے معنی
پانا[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پا + نا }
تفصیلات
iسنسکرت میں |پراپن ین| سے ماخوذ اردو میں |پانا| بطور فعل مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٥٢٤ء میں |دیوانِ شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔
["پراپنِین "," پانا"]
اسم
فعل امدادی, فعل لازم, فعل متعدی
پانا[1] کے معنی
["|کیا مجال کہ آدمی ٹھہرنے پائے۔\" (١٩٢٦ء، نوراللغات، ١٧:٢)"," پنہاں تھا دام سخت قریب آشیان کے اڑنے نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٢٦)"]
[" اے برہمن کمال دغا کیش ہیں یہ بت پائیں تو گائے ذبح کریں سومنات میں (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٤٥)"]
["|تم نے کہاں پائے یہ بیس روپئے۔\" (١٩٣٢ء، میدانِ عمل، ١٥)","|یہ کتاب تم سے ہم نے تین برس کے بعد پائی ہے۔\" (١٩٦٩ء، شبدساگر، ٢٩٤٨:٦)"," تجھ پہ فدا ہونے کو آئی ہے عیدالضحیٰ پا کے در پردہ یہ اِسمائے رسول عربی (١٩٢٨ء، سرتاجِ سخن، ٨٤)","|عشرت اور انیلاجیت کے نشان کے قریب پہنچ چکی تھیں کہ رام کلی اور پیاری نے انہیں پا لیا۔\" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٨٦)","|شاگرد کے گناہ کو اس کا استاد پاتا ہے۔\" (١٨٦٦ء، لال چندر کا، ١٧)"," بنانے سے یہ مطلب ہم نے پایا مٹانے کے لیے ہم کو بنایا (١٨٦٥ء، نعیم دہلوی، دیوان، ٨٧)"," مِٹا کر مجھے سخت پچھتائیے گا پھر ایسا بھی احمق کہاں پائیے گا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٢)"," کیا پائے کوئی فتنہ تری شوخ ادا کو استاد ہے ایسی کہ سکھاتی ہے قضا کو (١٩١٥ء، جانِ سخن، ٢٧)"," تو ہے چھن تہاں سِو پاوت دیکھا پالنا نکٹ گئی تہاں دیکھا (وشرام، شبد ساگر، ٢٩٤٩:٦)"," پوشیدہ ہوں جس طرح ارادہ ترے دل کا ڈھونڈے بھی اگر کوئی مجھے پا نہیں سکتا (١٨٦٥ء، نعیم دہلوی، دیوان، ٦٣)","|تم کو جیسا سنا تھا ویسا ہی پایا۔\" (١٩٦٩ء، شبدساگر، ٢٩٤٨:٦)"]