پانسا کے معنی

پانسا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پاں + سا }

تفصیلات

iسنسکرت سے اردو میں آیا۔ سنسکرت کے لفظ |پاشکہ| سے ماخوذ ہے اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٢ء میں "دیوان محب دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دیکھئے: پاسا"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : پانْسے[پاں + سے]
  • جمع : پانْسے[پاں + سے]
  • جمع غیر ندائی : پانْسوں[پاں + سوں (و مجہول)]

پانسا کے معنی

١ - تانبے یا پیتل یا جست وغیرہ کا قرعہ جس کو پھینک کر رمال غیب کی بات بتاتے ہیں۔ (لغاتِ کشوری، 410)

"خواجہ بسم اللہ رمال آئے، سب حال سن کر پانسا پھینکا۔" (١٩٣٨ء، بیگموں کا دربار، ٣٤)

٢ - قرعہ؛ ازلام، وہ تیر جسے پھینک کر عرب والے ایام جاہلیت میں قرعہ انداز کرتے یا فال نکالا کرتے تھے۔

"وہ اپنا اپنا پانسہ ڈال رہے تھے کہ کون مریم کی کفالت کرے گا۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٤٨٠:٣)

پانسا english meaning

Dicediceforfeitlosssinfulness

شاعری

  • چال ہی تو ہے کہ تم سے چالیے پر چل گئی
    پڑ گیا تقدیر سے پانسا مری تدبیر کا
  • جو پانسا پھینکے بنا بنا کر اور داؤں کتنے ہی دل میں ٹھانے
    جو چاہتا ہو اٹھارہ آویں تو اس کو پڑتے ہیں تین کانے
  • بد پانسا پڑا ، کیا ہوا جو منہ سےنہ بولے
    عقد تو فقط اچھی بری چال نے کھولے
  • خصم دو جوروں کا اے بواچوسر کا پانسا ہے
    بدی جس سے کرے گا سامنا ہووے گا ذلّت کا
  • مقدر کا پانسا بدلتا نہیں
    فلک رنگ کی مزد چلتا نہیں

محاورات

  • بد پانسا پڑنا
  • گنوار ‌کا ‌بانسا ‌توڑ ‌دے ‌ہانسہ۔ ‌گنوار ‌کا ‌ہانسہ ‌توڑے ‌پانسا

Related Words of "پانسا":