پرانے کے معنی
پرانے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پُرا + نے }
تفصیلات
١ - پرانا کی جمع (تراکیب میں مستعمل)۔, m["پرانا کی جمع"]
اسم
صفت ذاتی
پرانے کے معنی
١ - پرانا کی جمع (تراکیب میں مستعمل)۔
پرانے کے جملے اور مرکبات
پرانے چاول, پرانے ڈھرے, پرانے لوگ, پرانے مذہب, پرانے دھڑے
شاعری
- اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے‘ لُٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے - کچھ اِس طرح رہتے ہیں ہم پاس اُس کے
کہ جیسے گھروں میں کھلونے پرانے - ہر پل دھیان میں بسنے والے لوگ افسانے ہوجاتے ہیں
آنکھیں بوڑھی ہوجاتی ہیں خواب پرانے ہوجاتے ہیں - پرانے ملگجے کپڑوں میں امجد
بڑھی کچھ اور بھی شوبھا کسی کی - یارو نئے موسم نے یہ احسان کیے ہیں
اب یاد مجھے درد پرانے نہیں آتے - تجھے چاہتے نہیں ہم ہی بس ہے انہوں کو بھی تو تری ہوس
وہ جو بھگڑے بیر سے سو برس کے پرانے بوڑھے ہیں گھاگ سے - تجھے چاہتے نہیں ہم ہی بس ہے انہوں کو بھی تو تری ہوس
وہ جو بھگڑے بیرسے سوبرس کے پرانے بوڑھے ہیں گھاگ سے - پیری میں جو باقی نہیں جامے میں تو کیا دور
پھٹنے لگے ہیں کپڑے جو ہوتے ہیں پرانے - پرانے وقت کے برگد کی یہ اداس جٹائیں
گریب و دور یہ گودھول کی امڈتی گھٹائیں - لگاتے رہیں گے وہ نشتر پہ نشتر
مگر زخم کو چر پرانے نہ دیں گے
محاورات
- بڈھے باپ اور پرانے کپڑے سے شرمانا نہیں چاہئے
- پرانا ٹھیکرا اور قلعی کی بھڑک۔ پرانے ٹھیکرے پر نئی قلعی۔ پرانی دیگچی پر قلعی کی بھڑک
- پرانے چاولوں میں مزا ہوتا ہے
- پرانے گنبد پر قلعی
- پرانے مردے اکھاڑنا یا اکھیڑنا
- پرانے مردے اکھیڑنا
- دے دلاوے دیدے کرے۔ سو پرانے بھوسا گر ترے
- نئے نو دام پرانے چھ دام