پشواز کے معنی
پشواز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پِش + واز }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٧ء کو |دیوانِ ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آج کل طوائفیں ناچ کے وقت پہنتی ہیں","پہننا","سلنا","سینا وغیرہ کے ساتھ","ایک قسم کا جامہ جو آگے سے کھلا رہتا ہے فارسی میں اسے قبائے پیش باز کہتے ہیں مگر ہندوستان میں عورتوں یا ہندوؤں کی پوشاک اور علی الخصوص ناچنے کے وقت کی گھیردار پوشاک کو جو کنچنیاں یا بھانڈ ناچتے وقت پہنتے ہیں پشواز کہنے لگے","پہنانا ، پہننا وغیرہ کے ساتھ مستعمل","عورتوں کی ایک پوشاک جو پاؤں تک لمبی اور گھیردار ہوتی ہے","لہنگے کی وضع کی پوشاک"]
پشواز پِشْواز
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : پِشْوازیں[پِش + وا + زیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : پِشْوازوں[پِش + وا + زوں (و مجہول)]
پشواز کے معنی
|پشواز یا رنگا قبا کی ایک مختلف طرز تھی۔" (١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہدِ وسطی کی ایک جھلک، ٤١٩)
پشواز english meaning
dancing girlslong gown with ample folds; dancing dressA gown worn by dancing girlsa stick of sealing waxdancing girls| long grown with ample folds | dancing dress [~P پیش]
شاعری
- جھونے اور بادلیاں بامیاں سریجن چھوڑی ہوں
یو بھکوے اوڑنی موٹی مجھے پشواز بس تن میں - توں اوڑھنی سوں مت پکڑ پشواز کی دکھلالئی
دکھلا کے اوئی کرنے نشر شلوار کے اطلس کا باف - اوس کی پشواز کی سی لائی باس
اوس کی میں گود بھری پر غش ہوں - پشواز نو تختیانچ کی موٹی سی بس وو آئے لگ
جیو چھڑ پھڑاتا ہے مرا باریک تیساتس پاٹ پر - دھولا ناسک دھوبی کیاں ہو ہوی پشواز تو میلی
ہو اتھا پیر ہن بھاری جو پیوند چھڑ کے ادھم کا - میں دل بندیا سو دیکھ کر دل باندھ کر دھن یوں کہی
جیوں رات دن سینے اپر پشواز کے رہتے ہیں بند - پشواز اس کی دو دامی ڈانک دار
دل گرفتار اس میں ہوتا‘ تار تار - سفید پشواز سالو کی سنگین ہوئی ہے ترے تن پر
ڈگا رو تین نہ سکے سٹ لگی پر زعفراں مل مل - ہوا دل گل لہو میرا انجھو ٹپکے سوں یوں دستا
سفید پشواز پر ہر یک بوٹا جیوں لال ریشم کا