پناہ کے معنی

پناہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پَناہ }

تفصیلات

iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "پرت نامہ بحوالہ اردو ادب، جون ١٩٥٧ء" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دینا","لینا","لینا وغیرہ کے ساتھ","مانگنا","ملنا","دیوار کا سایہ","غریب خانہ","مرکبات کے آخیر میں استعمال ہوتا ہے جیسے جہاں پناہ، شہر پناہ"]

پناہ پَناہ

اسم

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )

پناہ کے معنی

١ - حمایت، سہارا، پشتی، پُشت پناہی، حفاظت۔

"مجکو خدا کی حفاظت بس ہے، میں تمہاری پناہ سے استعفا دیتا ہوں۔" (١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٢:١)

٢ - بچنے کا ٹھکانا، امن کی جگہ، مامن۔

 کہیں تو پاؤں کو پھیلاکے سوئے راحت کہیں تو شاد کو اے زندگی پناہ مِلے (١٩٢٧ء، شاد، میخانۂ الہام، ٣٠٢)

٣ - بچاؤ کا ذریعہ، آڑ، اوٹ (جو کسی صدمے سے بچنے کے لئے ہو)۔

"امیر نے سپر کو چہرے کی پناہ کیا۔" (١٩٠٠ء، طلسمِ خیال سکندری، ٣٦:٢)

٤ - بچاؤ، دوری (کسی صدمے یا ضرر سے)، امان۔

"اگریہ کام اچھی طرح کیا جائے تو آئندہ کے بہت سے . اخراجات سے پناہ رہے۔" (١٨٨٩ء، رسالہ و حسن، ٢، ٨٩:٨)

٥ - [ مجازا ] سایہ، ظِل، سرن، سرپرستی، ذمّہ داری۔

"زندگی معرفتِ الہٰی کی پناہ میں محفوظ رہ سکتی ہے۔" (١٩١٠ء، سی پارۂ دل، ١٧٢:١)

٦ - [ سیف بازی ] تلوار کے قبضے پر انگلیوں کے بچاو کی آڑ۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 45:8)، (مجازاً) تلوار کا قبضہ۔

"خداوندا تو میری قوت و پناہ ہے۔" (١٩٣٨ء، تاریخِ فیروزشاہی، ٤٤)

٧ - (تراکیبِ فارسی میں جزو دوم کے طور پر مستعمل)، (کنایۃً) حفاظت یا طرف داری یا ملجا و ماوا۔

 ملتے تو پھر چلے ہو مشیخت پناہ سے قشقہ کا دیکھو آج جبیں پر نشاں نہ ہو (١٩٢٣ء، کلامِ جوہر، ٧٨)

٨ - کسی چیز یا بات کی کثرت یا شدت ظاہر کرنے کے موقع پر تنہا یا لگے بندھے فقروں میں مستعمل۔

"تاج محل: پناہ! حضرت نے تو اکٹھا اتنے سوال کر دیے کہ مجھے یاد بھی نہیں رہ سکتے۔" (١٩٢٥ء، مینا بازار، شرر، ٥٣٣)

پناہ کے مترادف

آسرا, پیٹھ, حفظ, حمایت, سایہ, امان

آسرا, امن, بچاؤ, پانا, پناہ, تحفّظ, حفاظت, حمایت, سایہ, سہارا, ظلّ, مدد

پناہ کے جملے اور مرکبات

پناہ گزیں, پناہ دہی, پناہ بخدا

پناہ english meaning

asylumprotectionrefugeShadeshelterto show partialityto speak ambiguouslyto take sides

شاعری

  • اہلِ نظر کی آنکھ میں تاج و کلاہ کیا!
    سایا ہو جن پہ درد کا‘ اُن کو پناہ کیا؟
  • ہَوا ہے آتشیں مزاج

    ہَوا ہے آتشیں مزاج
    بدل رہے ہیں سب رواج
    بھٹک رہی ہے ‘ روشنی
    ہُوا ہے ظُلمتوں کا راج
    ہر ایک سانس قرض ہے
    تمام زندگی ہے باج
    وہ جس کا منتظر تھا ’’کل‘‘
    اُسی کا منتظر ہے ’’آج‘‘
    نشے میں گُم ہیں تخت و تاج
    ہَوا ہے آتشیں مزاج
    وَفا کا خُوں ہے ہر طرف
    کسی جبیں پہ بَل نہیں
    طرح طرح کے تجزیئے
    مگر کوئی عمل نہیں
    سوال ہی سوال ہیں
    کسی کے پاس حل نہیِں
    بکھر گئے ہیں پُھول سَب
    کسی شجر پہ پَھل نہیں
    نہ شرم ہے کوئی نہ لاج
    ہَوا ہے آتشیں مزاج

    جو پُل تھی سب کے بیچ میں
    وہ رسم و راہ کھوگئی
    سروں سے چھت سَرک گئی
    ہر اِک پناہ کھوگئی
    ترا جمال گُم ہُوا
    مِری نگاہ کھوگئی
    وہ ہم سے آہ‘ کھوگئی
    سُلگ رہا ہے سَب سَماج
    ہَوا ہے آتشیں مزاج
  • امجد اب اس زمین پہ آنے کو ہے وہ دِن
    عالم کے ہاتھ پہنچیں گے عالم پناہ تک
  • جو بھی اُس چشمِ خوش نگاہ میں ہے
    حاکمِ وقت کی پناہ میں ہے
  • اہلِ نظر کی آنکھ میں تاج و کلاہ کیا!
    سایا ہو جن پہ درد کا، اُن کو پناہ کیا؟
  • امجد اب اس زمین پہ آنے کو ہے وہ دن
    عالم کے ہاتھ پہنچیں گے عالم پناہ تک
  • تری چشم خوش کی پناہ میں کسی خواب زار کی راہ میں
    مرے غم کا چاند ٹھہر گیا کہ تھا رات بھر کا تھکا ہوا
  • اُس کو رنگ جہاں سے کیا ڈرنا
    جو تری چشم کی پناہ میں ہے
  • گرد بادِ وفا کی منزل ہی
    دامنِ دشتِ بے پناہ میں ہے
  • تری چشمِ خوش کی پناہ میں
    مرے خواب بھی، مرے مان بھی

محاورات

  • اللہ تیری پناہ
  • اللہ کی امان پیر پیغمبر (پیروں) کا سایہ / کی پناہ
  • پرچھانوے سے اللہ کی پناہ
  • پناہ دینا
  • پناہ لینا
  • پناہ مانگنا
  • تم سے خدا (بچائے) پناہ میں رکھے
  • زبان دست پناہ سے نکال لینا
  • شیطان نے بھی لڑکوں سے پناہ مانگی ہے
  • شیطان نے لڑکوں سے پناہ مانگی ہے

Related Words of "پناہ":