پندار کے معنی

پندار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پِن + دار }

تفصیلات

iفارسی میں مصدر |پنداشتن| سے حاصل مصدر |پندار| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٧٣ء کو "انتباہ الطالبین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خیال کرنے والا","سمجھنے والا","سوچنے والا","مرکبات میں استعمال ہوتا ہے","وہ جو نصیحت سنے یا صلاح لے"]

پنداشتن پِنْدار

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد )

پندار کے معنی

١ - غرور، گھمنڈ۔

"زغن نے کہا یہ خیال تیرے دماغ پر کثرتِ پندار سے مستولی ہوا ہے۔" (١٨٣٨ء، بستان حکمت، ٤٤)

٢ - خودی، خود داری، انا۔

"اس خیال نے اس کے پندار کو ٹھیس لگائی۔" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ١٥٤)

٣ - خیال، تصور، دانست۔

"اپنے پندار میں یہ بہت زبردست موسیقی پیدا کرتے ہیں۔" (١٩٤٢ء، مُذاکراتِ نیاز، ١٥٣)

پندار کے مترادف

تصور

انا, انانیت, اندیشہ, بچار, تصور, تفکر, تکبر, خودی, خوض, خیال, رائے, سوچ, عجب, غرور, غور, فکر, قیاس, نخوت

پندار english meaning

accentaccentuationarrogancecadenceimaginationLmaginationnotionpridesoundthoughtto feel enraptureto prosperto rise (emotion)tonevoice

شاعری

  • وہ چورن چھانٹ دے بادی تعصب ہاے بے جاکی
    وہ چٹنی ترشتی مستِ مئے پندار و غفلت ہو
  • کیا ہدایت کی ہے آتش کو خدا بخشے حبیب
    ٫٫یاعلی کہہ کر بت پندار توڑا چاہیئے،،
  • آخرش پندار نکلا اپنی ہستی کا پتا
    لیکن اس نایافت میں ایک طرح کا پانا بھی ہے
  • کیوں ہے تجھ کو اتنا پندار و غرور
    کھنچتا ہے آپ کو کیوں دور دور

Related Words of "پندار":