پگھلنا کے معنی

پگھلنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پِگَھل + نا }

تفصیلات

iہندی میں لفظ|پگَل| سے ماخوذ |پگھل| کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر |نا| لگنے سے |پگھلنا| بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٥١٨ء کو |مشتاق (سہ ماہی اردو، اکتوبر ١٩٥٠ء)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دھات وغیرہ کا گرمائی سے پتلا ہوجانا","دینے پر راضی ہونا","رحم آنا","رقیق ہونا","فیاضی پر آمادہ ہونا","ملائم ہونا"]

پگھل پِگَھلْنا

اسم

فعل لازم

پگھلنا کے معنی

١ - سخت یا منجمد شے کا گرمائی یا اور کسی وجہ سے نرم، ملائم یا رقیق ہو جانا، گلنا، گَل جانا، (مجازاً) پانی یا سَیال ہو جانا۔

|اتنی گرمی جمع ہوتی ہے کہ سب قسم کے معدنیات پگل جاتے ہیں۔" (١٨٥٢ء، فوائد الصبیان، ١١٦)

٢ - [ مجازا ] مائل ہونا، فریفتہ ہونا، شدتِ فریفتگی کی وجہ سے شکوہ شکایت وغیرہ سب کچھ بھول جانا۔

 بھلا ہم کب پگھلتے ہیں کسی کے روئے روشن پر ترے آگے پری کو موم کی مریم سمجھتے ہیں (١٨٩٦ء، دیوانِ شرف، ١٨٥)

٣ - پسیجنا، رحم کھانا، سنگدلی یا مزاج کی سختی اور کُھرّا پن دور ہونا۔

|بالک ہٹ میں تریاہٹ بھی شامل ہو گئی، بس میں پگھل گیا۔" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٤٩)

شاعری

  • محرابِ جاں کی شمعیں بچانے کے واسطے
    ہر رات کنجِ غم میں پگھلنا پڑا ہمیں
  • ان آنکھوں کی ادا کہتی ہے امجد
    کوئی پتھر پگھلنا چاہتا ہے

محاورات

  • پتھر کا پگھلنا
  • جی پگلنا یا پگھلنا

Related Words of "پگھلنا":