پھیر کے معنی
پھیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پھیر (ی مجہول) }
تفصیلات
iہندی سے اردو میں اصل صورت اور مفہوم کے ساتھ ہوا۔ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باتوں میں معنوں کا فرق","پورا پورا حال","پھیرنا کا","دھکڑ پکڑ","راستہ کی ٹیڑھ","راہ کی کجی","س۔ پَر۔ گرد۔ اِ۔ دیکھنا","ٹھیک اندازہ","ٹیڑھا پن","کجی راہ"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
پھیر کے معنی
"یہاں سے راستہ پھیر کھاتا ہوا سب سے بلند مقام پر پہنچتا ہے۔" (١٩٠٣ء، چراغِ دہلی، ٤٤٣)
"دوسرے راستے سے دو سو میل کا پھیر پڑتا تھا۔" (١٩١٩ء، روزنامچہ حسن نظامی، ٣٣٨)
"اندر تھوڑا قیمہ رکھ کر مثل سموسے کے دو پھیر لپیٹیں۔" (١٩٣٢ء، مشرقی و مغربی کھانے، ٨٦)
آنچل اس دامن کا ہاتھ آتا نہیں میر دریا کا سا اس کا پھیر ہے (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٨٨٨)
عاشق و معشوق و عشق اب دیکھنے کا پھیر ہے تین صورتیں نظر آتی ہیں اِک تصویر میں (١٩١٩ء، کیفی، کیف سخن، ٦٢)
"کمر کا پھیر ضرورت سے زیادہ تھا۔" (١٩٢٨ء، مضامینِ فرحت، ١٣:١)
پھیر ہے کیا مرے مقدر کا نہیں ملتا پتہ ترے گھر (١٩٠٥ء، دیوان انجم، ٣)
"ایک مسجد کے نہ جانے کس پھیر میں متولی ہو گئے تھے۔" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٨)
"مہینہ بھر تک قرض کا پھیر رہا۔" (١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١٨٩)
پپیہے کی رہ رہ کے پی پی کی ٹیر نرالا اثر ہے انوکھا ہے پھیر (١٩٢٤ء، دیوانِ بشیر، ١٦٢)
"ان اعتراضات کے پھیر میں داغ پر . ذاتی حملے کیے گئے ہیں۔" (١٩٠٥ء، مضامین چک بست، ٩٨)
پھیر کے مترادف
بکھیڑا, دائرہ, فرق, چکر
احاطہ, بکھیڑا, پھر, پیچ, پیچھے, تشویش, تف, جال, چکر, حلقہ, دھوکا, فریب, گردش, گھبراہٹ, گھیر, مشکل
پھیر کے جملے اور مرکبات
پھیر پھار, پھیر پھار کر, پھیر میں
پھیر english meaning
wrong notiondubious coursething of doubtful valuecrookednessstroke of ill(luck)dilemmacatastrophedrastic changerevolutionloss (of an amount)error (of judgment or discernment)curvebendturningcircuitousnessdistancedifferencediscrepancya cremated archcoilcurly haircurvaturediscrepencyfirmsingingsolidstroke of ill (luck)turntwisttwisted or plated lockvery strongwarblingwinding
شاعری
- کاسیکو یہ ساز تھا اعراضِ بتاں کا
ظاہر ہے کہ مُنہ پھیر لیا ہم سے خدا نے - ہاتھی مست بھی آوے چلا تو اُس سے منہ کو پھیر نہ لیں
پھرتے ہیں سرمستِ محبت مے ناخوردہ ماتے ہیں - ڈوب جاتے ہیں سفینے جہاں چکر کھا کر
آپ کی خیر! وہی پھیر بھنور ہوتے ہیں - کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اُس سے
وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا - مانا کہ میری سمت سے منہ پھیر کے گزرے
یہ بات بھی کیا کم ہے کہ پہچان گئے تم - وہ اجنبی تھا تو کیوں مجھ سے پھیر کر آنکھیں
گزر گیا کسی دیرینہ آشنا کی طرح - وہ تو صدیوں کا سفر کرکے یہاں پہنچا تھا
تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں - تم نے نگاہ پھیر کے دیکھا بس ایک پل
اُس ایک پل میں کتنے ہی موسم چلے گئے - کہ اس باٹ کوں آدم آتا نہیں
جو آتا سو بھی پھیر جاتا نہیں - گھرے تھے جو گرمی کے اندھیر میں
پڑے پاے تابوں کے اب پھیر میں
محاورات
- آبرو پر پانی پھیر دینا
- آج ہماری کل تمہاری دیکھو لوگو پھیرا پھاری (پھیری)
- آنکھ (یا آنکھیں) پھیر لینا
- آنکھ پھیر لینا یا پھیرنا
- آنکھ پھیرے طوطے کی سی بات کرے مینا کی سی
- آنکھ طوطے کی طرح بدل لینا۔ پھرانا یا پھیرلینا
- آنکھوں میں پھیرنا
- آنکھوں میں نیل کی سلائی پھیرنا
- آنکھیں پھیر دینا
- آنکھیں پھیر لینا