پھیلا کے معنی
پھیلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَھے (ی لین) + لا }
تفصیلات
١ - پھیلانا سے تراکیب میں مستعمل۔, m["پھیلانا کا","پھیلنا کی"]
اسم
صفت ذاتی
پھیلا کے معنی
١ - پھیلانا سے تراکیب میں مستعمل۔
پھیلا کے جملے اور مرکبات
پھیلا پھیلا
پھیلا english meaning
CapaciousCommodiousSpacious
شاعری
- کچھ ایسی بے سکونی ہے وفا کی سرزمینوں میں
کہ جو اہلِ محبت ک سدا بے چین رکھتی ہے
کہ جیسے پھول میں خوشبو‘ کہ جیسے ہاتھ میں پارا
کہ جیسے شام کا تارا
محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں رہتی ہے
گُماں کے شاخچوں میں آشیاں بنتا ہے اُلفت کا!
یہ عینِ وصل میں بھی ہجر کے خدشوں میں رہتی ہے
محبت کے مُسافر زندگی جب کاٹ چکتے ہیں
تھکن کی کرچیاں چنتے ‘ وفا کی اجرکیں پہنے
سمے کی رہگزر کی آخری سرحد پہ رکتے ہیں
تو کوئی ڈوبتی سانسوں کی ڈوری تھام کر
دھیرے سے کہتا ہے‘
’’یہ سچ ہے نا…!
ہماری زندگی اِک دوسرے کے نام لکھی تھی!
دُھندلکا سا جو آنکھوں کے قریب و دُور پھیلا ہے
اِسی کا نام چاہت ہے!
تمہیں مجھ سے محبت تھی
تمہیں مجھ سے محبت ہے!!‘‘
محبت کی طبیعت میں
یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے! - اِک بے کسی کا جال ہے پھیلا چہار سُو
اِک بے بسی کی دُھند ہے دِل سے نگاہ تک - لاکھ پھیلا ‘ سمٹ نہ پائے تم
دل کی اوقات سے بڑے تم تھے - اک بے کس کا جال ہے پھیلا چہار سُو
اک بے بسی کی دُھند ہے دل سے نگاہ تک - ساری رات برسنے والی بارش کا میں آنچل ہوں
دن میں کانٹوں پر پھیلا کو مجھ کو کھینچا جاتا ہے - سمیٹو اور سینے میں چھپالو
یہ سناٹا بہت پھیلا ہواہے - سرکانپا چاندی بال ہوئے منھ پھیلا پلکیں آن جھکیں
قدٹیڑھا کاں ہوئے بہرے اور انکھیں بھی چندھیانی گئیں - پاؤں عزلت میں دل بے سرو ساماں پھیلا
جوں گدا ہاتھ نہ تو پیش خسیساں پھیلا - وہ چاندنی کا آنچل پھیلا ہوا زمیں پر
فواروں کا چھلنا پھولوں کی نگہت تو - آنکھ پھیلا کر جو دیکھا بعد مردن گور میں
غیر تنہائی رفیق بیکسی کوئی نہ تھا
محاورات
- آدھی رات جماہی آوے شام سے منہ پھیلاوے
- آدھی رات کو جماہی آوے شام سے ہی منہ پھیلاوے
- آرام سے پاؤں پھیلانا
- آغوژ پھیلانا(متعدی)پھیلنا
- آنکھ پھیلا کر دیکھنا
- اتھل / اتھل رکابی پھیلا بھات، لو پنجو ہاتھوں ہات
- اونٹ داغ ہوتے تھے مکڑ بھی داغ ہونے آئے۔ اونٹ داغے جاتے تھے مکوڑے نے بھی ٹانگ پھیلائی کہ مجھے داغو۔ اونٹ دغتے تھے مکڑی بھی دغنے آئی
- اونٹ داغے جاتے تھے مکڑ نے ٹانگ پھیلائی کہ مجھے بھی داغو / - دغتے تھے مکڑ بھی دغنے آئے
- ایک پیٹ میں پانو (پیر) پھیلانا
- بات پھیلانا