پہنچا کے معنی

پہنچا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پَہُن(ن مغنونہ) + چا }

تفصیلات

iسنسکرت میں لفظ |پرکوشٹ + کہ| سے ماخوذ |پہنچا| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٧١ء کو "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پہنچانا سے","پہنچنا سے"]

پرکوشٹ+کہ پَہُنْچا

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : پَہُنْچے[پَہُن (ن مغنونہ) + چے]
  • جمع : پَہُنْچے[پَہُن (ن مغنونہ) + چے]

پہنچا کے معنی

١ - کلائی اور پنجے کا درمیانی جوڑ، ساعد، بندِ دست، (مجازاً) کلائی۔

"پہنچے سے لے کر کلائی کے بالائی حصے تک گوشت سے پوشیدہ نہیں ہے۔" (١٩٣٢ء، رسالہ نبض، ١٢)

پہنچا english meaning

wristthe forearmthe forearm.The wrist

شاعری

  • پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خُدا کے تئیں
    معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا
  • دل نہ پہنچا گوشۂ داماں تلک
    قطرۂ خون تھا مژہ پر جسم رہا
  • پہنچا قریب مرگ کے وہ صید ناقبول
    جو تیرے صیدگاہ سے ٹک دور ہوگیا
  • پہنچا نہ پہنچا آہ گیا‘ سو گیا غریب
    وہ مُرغ نامہ بر جو مِرا نامہ لے گیا
  • اُجرت میں نامہ کی ہم دیتے ہیں جاں تلک تو
    اب کارِ شوق اپنا پہنچا ہے یاں تلک تو
  • پہنچا نہیں اس سمع مبارک میں مرا حال
    یہ قصہ تو اس شہر میں مشہور ہوا ہے
  • دست و پا مارے وقتِ بسمل تک
    ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک!
  • کعبہ پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ
    سعی کر ٹک پہنچ کسی دل تک
  • پہنچا جب اُس گلی میں تو کیا دیکھتا ہوں میں
    جو زخم پاؤں میں تھا‘ وہی زخم سَر میں تھا
  • ثروت مری تنہائی کا نابینا کبوتر
    اس بام تلک کون سی تدبیر سے پہنچا

محاورات

  • (پایہ) تکمیل کو پہنچانا
  • آپ کو عرش پر پہنچانا
  • آسمان پر پہنچادینا
  • آسمان پر دماغ پہنچانا
  • اختتام کو پہنچانا
  • انتہا پر پہنچانا
  • انجام کو پہنچانا
  • انگلی پکڑتے (ہی) (- پکڑ کے یا پکڑ کر) پہنچا پکڑنا
  • انگلی پکڑے ہی پہنچا پکڑا
  • اول منزل پہنچانا

Related Words of "پہنچا":