پیام مرگ کے معنی

پیام مرگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پَیا + مے + مَرْگ }

تفصیلات

iفارسی میں اسم مجرد |پیام| بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم |مرگ| بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٦٥ء کو "دیوان نسیم دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد )

پیام مرگ کے معنی

١ - [ مجازا ] بلائے ناگہانی، آفت، مصیبت۔

 ابھی پردے میں ہو جس پر پیامِ مرگ آتے ہیں قیامت اور آئے گی اگر باہر قدم نکلا (١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٧٥)