پیر[2] کے معنی
پیر[2] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پِیْر }{ پَیْر }
تفصیلات
iفارسی زبان میں مستعمل، |دوشنبہ| کو متبرک سمجھتے ہوئے |پیر| کی مناسبت سے |پیر| کہنا شروع کر دیا۔ ١٦٩٥ء میں "دیپک پتنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔, iسنسکرت میں |پدیر| مستعمل ہے جبکہ اردو میں |پیر| استعمال ہوتا ہے۔١٨٦٠ء تفسیرِ قرآن العظیم میں استعمال ہوا۔
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : پَیْروں[پَے (ی لین) + روں (و مجہول)]
پیر[2] کے معنی
١ - اتوار کے بعد کا دن، دوشنبہ، سوموار۔
پادری سے وہ ملے پہلے تو کیا شیخ کو عذر دیکھیے پیر کا نمبر تو ہے اتوار کے بعد (کلیات، اکبر، ٢٢٧:٣)
١ - قدم، پانْو، پاؤں، ٹانگ۔
"شاہ صاحب مصلے پر بیٹھے وظیفہ پڑھا کرتے ہیں اور میں ان کے پیروں کا خون پیا کرتا ہوں"۔١٩١٢ء، سی پارہ دل، حسن نظامی، ٥٦:١
٢ - ایک پاؤں کی جوتی، پوائی
"ابا یہ تو ایک جوتی چوبچے میں پھینک آیا، لیجیے اب وہ ایک پیر رہ گیا ہے"۔١٩٠٧ء، مخزن، ١٤، ٣٥:١
٣ - نقش پا، سراغ، کھوج، پیرا۔(فرہنگ آصفیہ)
٤ - بیلوں کے چلنے سے پیدا ہونے والی لیکھ، چاہے کھیت کھلیان میں ہو یا کولھو میں یا پانی نکالنے کے جرس کے آس پاس۔(پلیٹس)
پیر[2] english meaning
Mondaythe foot; foot-step; foot-print