پیش کش کے معنی
پیش کش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پیش (ی مجہول) + کَش }
تفصیلات
iفارسی میں متعلق فعل |پیش| کے ساتھ فارسی مصدر |کشیدن| سے فعل امر |کش| بطور لاحقۂ فاعلی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
پیش کش کے معنی
"سب نے تائیدی جواب دیا اور کہا کہ پچاس ہزار کی پیشکش صرف اِسی مقام سے ہو سکتی ہے" (١٩٣٦ء، ریاض، نثر ریاض، ٤٢)
"ہمایوں نے راجہ کالنجر سے جھٹ پیش کش لے کر صلح کر لی" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٢٨:٣)
"والیان سمسان کی بھی حیثیت بعض صورتوں میں تعلقہ داروں کی ہے لیکن ان کے اعزاز کے لحاظ سے ان کی جانب سے ادا شدنی رقم کو بجائے پن کے پیش کش کہا جاتا ہے" (احکام متعلقِ عطیات، ١٣)
پیش کش کے مترادف
تحفہ, خراج
باج, بھینٹ, تحفہ, خراج, سوغات, محصول, نذر, نذرانہ, ہدیہ
پیش کش english meaning
offer; artistic presentationartistic presentationofferscrew-driver
شاعری
- گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!! - جو دیکھی کہ شہ ہے بتھر لشکری
ترنگ باد پا پیش کش کی پری