چارا[1] کے معنی

چارا[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چا + را }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |چَرت وَی + کَن| سے ماخوذ ہے اور قیاس کیا جاتا ہے پراکرت کے لفظ |چرے اووان| سے بھی۔ اردو زبان میں بطور اسم کے مستعمل ہے۔ ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

["چَرِتویَ+کَن "," چارا"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : چارِے[چا + رِے]
  • جمع : چارِے[چا + رِے]
  • جمع غیر ندائی : چاروں[چا + روں (واؤ مجہول)]

چارا[1] کے معنی

١ - گھاس، کربی یا چری وغیرہ جو مویشیوں کو کھلائی جاتی ہے، غذا، خوراک۔

 کس کو اس کے سوا ہے یارا پہونچائے جو ان سبھوں کو چارا (١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٢١٨)

٢ - وہ چیز جو مچھلی کے کانٹے میں لاسے کے طور پر لگائی جائے تاکہ مچھلی اس پر منہ مارے اور شکار ہو جاش، طعمہ۔

"بھاری مہاشیر ہے - پھر چارا لگا لیا جائے۔" (١٩٤٤ء، انور، ٢٥٥)

٣ - نوخیز پودا۔ (پلیٹس)

چارا[1] کے جملے اور مرکبات

چارا چورا