چتون کے معنی
چتون کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چِت + وَن }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |چِ + تِہ| سے ماخوذ اردو میں |چت| بنا اور |ون| لاحقہ مصدر لگانے سے |چِتْوَن| بنا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٤ء میں "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["انداز نظر"]
چِ+تِہ چِتْوَن
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
چتون کے معنی
١ - تیوری، نظر، نگاہ؛ دیکھنے کا عمل۔
"اس نے غضب کی چتون سے مجھے دیکھنا شروع کیا" (١٩٢٤ء، مذکرات نیاز، ١١١)
چتون english meaning
a glance aspecta lookappearancecountenanceto the extent that
شاعری
- چتون کی آغاز سے ظالم ترکِ مروت پیدا ہے
اہل نظر سے چھپتی نہیں ہے آنکھ کسو کی چھپائی ہوئی - گرچہ سراپا ہے ترا آب گوں
پرتری چتون سے ٹپکتا ہے خوں - کیا غضب ہے تری چتون میں ہری آگ بھری
تو بھی کچھ قہر ہے اللہ اری بھاگ بھری - اس بھولے بھالے چہرے پہ اتنا کہیں گے ہم
بے شک ذرا کڑی تری چتون ہے آفتاب - ادا و ناز و حجاب و غمزہ کوشمہ شوخی حیاتغافل
تمہاری چتون کے آگے آگے یہ کرتے ہیں اہتمام آٹھوں - کسی کی تجکو کیا چتون خوش آئی
جوتونے مجھ سے آنکھ ایسی چھپائی - اک نظر دیکھوں تو یوں کہتی ہے وہہ چتون شریر
آنکھوں ہی آنکھوں میں کیفیت اڑائے جائیے - فوجوں پہ قہر دھائے گی چتون دلیر کی
بھاکو کہ آنکھیں خون میں ڈوبی ہیں سیر کی - نہ وہ حیا نہ وہ چتون نہ وہ نگاہیں ہیں
جوان ہوتے ہی بال آگیا مروت میں - محبت جس کی تابع ہے وہ کیا ہے ان کی چتون ہے
وفا کا جوش کیا ہے خانہ زاد عشق پر فن ہے
محاورات
- تیکھی چتون کرنا
- چتون پر میل (نہ) آنا
- چتون پر میل نہ لانا
- چتون کہے دیتی ہے
- سرمہ سب لگاتے ہیں پر چتون بھانت بھانت
- کاجل (تو سب لگاتے ہیں) سب کو دینا آتا ہے پر چتون بھانت بھانت