چراغاں کے معنی
چراغاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَرا + غاں }
تفصیلات
iفارسی سے ماخوذ لفظ |چراغ| کے ساتھ |اں| لاحقۂ نسبت لگانے سے اردو میں چراغاں بنا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بہت روشنی","بہت سے چراغوں کا روشن کرنا","چراغ کی جمع","چراغوں کا اکٹھا جلنا (کرنا ہونا کے ساتھ)"]
چَراغ چَراغاں
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - جمع )
اقسام اسم
- واحد : چَراغ[چَراغ]
- جمع غیر ندائی : چَراغاؤں[چَرا + غا + ؤں (و مجہول)]
چراغاں کے معنی
١ - بہت سے چراغ ایک ساتھ جلنے کا عمل، بہت سے چراغوں کی یکجا روشنی، قطار در قطار جلتے ہوئے چراغ۔
گھر میں تو روشن رہا کرتے ہیں اشکوں کے چراغ مرقد عاشق پہ بھی ایک دن چراغاں کیجئے (١٩٤٠ء، بیخود، کلیات، ٩٦)
٢ - چراغ کی جمع۔
جتے عالماں کے چراغاں تے نور ہوا محو نکلے پہ تجھ ذات سور (١٦٥٧ء، گلشن عشق، ١٢)
چراغاں english meaning
lampslightsa display of lampa general illuminationconsoleilluminationstry to please
شاعری
- ہر اک مژگاں پہ میرے اشک کے قطرے جھمکتے ہیں
تماشا مفت خوباں ہے لب دریا چراغاں ہے - پہلے بھی ہم اک بار جدا تجھ سے ہوئے تھے
لیکن یہ چراغاں کا سماں جب تو نہیں تھا - آج پلکوں کی منڈیروں پہ بہت رونق ہے
دیکھ سکتے ہو تو اشکوں کے چراغاں دیکھو - جشنِ فریاد رہے خلوتِ دل تک محدود
ہم سے پلکوں پہ چراغاں نہیں دیکھے جاتے - سحر کب آئی کہ جب بجھ گئے تمام چراغ
تمام رات چراغاں ہوا سحر کے لئے - سورج کی اُجالے میں چراغاں نہیں ممکن
سورج کو بُجھادو کہ زمیں جشن منائے - لو آج جشنِ چراغاں کی انتہا کردی
خوشی خوشی میں یہ گھر تک جلادیا میں نے - میں جسے کرتا رہا چاند ستاروں میں تلاش
وہ مری روح میں مصروفِ چراغاں نکلا - ہم نے تاروں سے ہُنر سیکھا ہے شب تابی کا
اک چراغاں سرِ مژگاں ہے سحر ہونے تک - یہ اہتمام چراغاں بجا سہی‘ لیکن
سحر تو ہو نہیں سکتی دیئے جلانے سے