چلتے کے معنی

چلتے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چَل + تے }

تفصیلات

١ - چلتا کی مغیرہ حالت، تراکیب میں مستعمل۔, m["وجہ سے"]

اسم

صفت ذاتی

چلتے کے معنی

١ - چلتا کی مغیرہ حالت، تراکیب میں مستعمل۔

چلتے کے جملے اور مرکبات

چلتے پھرتے, چلتے چلاتے, چلتے چلتے, چلتے ہاتھوں

چلتے english meaning

cleversaucy

شاعری

  • چلتے ہو تو چمن کو چلئے سنتے ہیں کہ بہاراں ہے
    پھول کھلے ہیں پات ہرے ہیں کم کم باد و باراں ہے
  • کہتے ہیں چلتے وقت ملاقات ہے ضرور
    جاتے ہیں ہم بھی جان سے ٹک دیکھو آن کر
  • کبھو جو آنکھ سے چلتے ہیں آنسو
    تو پھر جاتا ہے پانی سب زمین پر
  • چلتے ہو تو چمن کو چلیے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے
    پات ہرے ہیں پھول کھلے ہیں کم کم بادوباراں ہے
  • چل دیئے چھوڑ کر تم بھی ہمیں تنہا آخر
    ساتھ چلتے تو نئی رسم کے بانی ہوتے
  • لوگ کانٹوں سے بچ کر چلتے ہیں
    میں نے پھولوں سے زخم کھائے ہیں
  • یہ جو بے رنگ سی‘ بے آب سی آتی ہے نظر
    اِسی مٹی پہ پڑا کرتے تھے وہ نُور قدم
    جن کی آہٹ کا تسلسل ہے یہ سارا عالم
    جن کی خوشبو میں ہرے رہتے ہیں دل کے موسم
    جس کی حیرت سے بھرے رہتے ہیں خوابوں کے نگر

    وہ جو اِک تنگ سا رستہ ہے حرا کی جانب
    اُس کے پھیلاؤ میں کونین سمٹ جاتے ہیں
    آنکھ میں چاروں طرف رنگ سے لہراتے ہیں
    پاؤں خُود جس کی طرف کھنچتے چلتے جاتے ہیں
    یہی جادہ ہے جو جاتا ہے خُدا کی جانب

    کتنی صدیوں سے مسلط تھا کوئی شک مُجھ پر
    اپنے ہونے کی گواہی بھی نہیں ملتی تھی
    حبس ایسا تھا کوئی شاخ نہیں ہلتی تھی!
    اک کلی ایسی نہیں تھی جو نہیں کھلتی تھی
    جب کُھلی شانِ ’’رفعنا لک ذِکرک‘‘ مجھ پر

    آپ کا نقشِ قدم میرا سہارا بن جائے!
    بادِ رحمت کا اشارا ہو سفینے کی طرف
    وہ جو اِک راہ نکلتی ہے مدینے کی طرف
    اُس کی منزل کا نشاں ہو مِرے سینے کی طرف
    مرے رستے کا ہر اک سنگ ‘ ستارا بن جائے!!
  • بارش

    ایک ہی بارش برس رہی ہے چاروں جانب
    بام و در پر… شجر حجر پر
    گھاس کے اُجلے نرم بدن اور ٹین کی چھت پر
    شاخ شاخ میں اُگنے والے برگ و ثمر پر‘
    لیکن اس کی دل میں اُترتی مُگّھم سی آواز کے اندر
    جانے کتنی آوازیں ہیں…!!
    قطرہ قطرہ دل میں اُترنے ‘ پھیلنے والی آوازیں
    جن کو ہم محسوس تو کرسکتے ہیں لیکن
    لفظوں میں دوہرا نہیں پاتے
    جانتے ہیں‘ سمجھا نہیں پاتے
    جیسے پت جھڑ کے موسم میں ایک ہی پیڑ پہ اُگنے والے
    ہر پتّے پر ایسا ایک سماں ہوتا ہے
    جو بس اُس کا ہی ہوتا ہے
    جیسے ایک ہی دُھن کے اندر بجنے والے ساز
    اور اُن کی آواز…
    کھڑکی کے شیشوں پر پڑتی بوندوں کی آواز کا جادُو
    رِم جھم کے آہنگ میں ڈھل کر سرگوشی بن جاتا ہے
    اور لہُو کے خلیے اُس کی باتیں سُن لگ جاتے ہیں‘
    ماضی‘ حال اور مستقبل ‘ تینوں کے چہرے
    گڈ مڈ سے ہوجاتے ہیں
    آپس میں کھو جاتے ہیں
    چاروں جانب ایک دھنک کا پردہ سا لہراتا ہے
    وقت کا پہیّہ چلتے چلتے‘ تھوڑی دیر کو تھم جاتا ہے
  • کوئی تصویر مکمل نہیں ہونے پائی

    اب جو دیکھیں تو کوئی ایسی بڑی بات نہ تھی
    یہ شب و روز و مہ و سال کا پُرپیچ سفر
    قدرے آسان بھی ہوسکتا تھا!
    یہ جو ہر موڑ پہ کُچھ اُلجھے ہُوئے رستے ہیں
    ان میں ترتیب کا اِمکان بھی ہوسکتا تھا!
    ہم ذرا دھیان سے چلتے تو وہ گھر
    جس کے بام و در و دیوار پہ ویرانی ہے!
    جس کے ہر طاق میں رکھی ہُوئی حیرانی ہے!
    جس کی ہر صُبح میں شاموں کی پریشانی ہے!
    اِس میں ہم چین سے آباد بھی ہوسکتے تھے‘
    بخت سے امن کی راہیں بھی نکل سکتی تھیں
    وقت سے صُلح کا پیمان بھی ہوسکتا تھا
  • ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!

    زمیں پہ آگ تھی تارے لہُو میں لتھڑے تھے
    ہَوا کے ہاتھ میں خنجر تھا اور پُھولوں کی
    پھٹی پھٹی ہُوئی آنکھوں میں ایک دہشت تھی
    ارادے ٹوٹتے جاتے تھے اور اُمیدیں
    حصارِ دشت میں ‘ بکھری تھیں اِس طرح‘ جیسے
    نشان‘ بھٹکے ہُوئے قافلوں کے رہ جائیں

    ہمارے پاس سے لمحے گَزرتے جاتے تھے
    کبھی یقین کی صورت ‘ کبھی گُماں کی طرح
    اُبھرتا‘ ڈوبتا جاتا تھا وسوسوں میں دِل
    ہوائے تند میں کشتی کے بادباں کی طرح
    عجیب خوف کا منظر ہمارے دھیان میں تھا
    سروں پہ دُھوپ تھی اور مہر سائبان میں تھا

    چراغ بُجھتے تھے لیکن دُھواں نہ دیتے تھے
    نہیں تھی رات مگر رَت جگا مکان میں تھا!

    حروف بھیگے ہُوئے کاغذوں پہ پھیلے تھے
    تھا اپنا ذکر‘ مگر اجنبی زبان میں تھا

    نظر پہ دُھند کا پہرا تھا اور آئینہ
    کسی کے عکسِ فسوں ساز کے گُمان میں تھا

    ہم ایک راہ پہ چلتے تو کس طرح چلتے!
    تری زمیں کسی اور ہی مدار میں تھی
    مِرا ستارا کسی اور آسمان میں تھا
    ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!
    سَمے کا تیز سمندر جو درمیان میں تھا

محاورات

  • آگے چلتے ہیں پیچھے کی خبر نہیں
  • ان کے ہاں تو چمڑے کے جہاز چلتے ہیں
  • اڑتے سے اڑ جایئے اور چلتے سے چل دور
  • بڑے چلتے پرزے ہیں
  • جس کی جیب چلتی ہے۔ اس کے نو ہل چلتے ہیں
  • چلتے پھرتے نظر آؤ
  • چلتے پھرتے نظر آنا
  • چلتے چور لنگوٹی لابھ
  • چلتے ہاتھ پاؤں اٹھالے (دعا)
  • چلتے ہاتھ سلوک کرلو

Related Words of "چلتے":