چمچا گیری کے معنی
چمچا گیری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَم + چا + گی + ری }
تفصیلات
iترکی زبان کے لفظ |چمچہ| سے ماخوذ اردو میں |چمچ| بنا اور الف لاحقۂ تکبیر لگانے سے |چمچا| بنا۔ ایک امکان یہ بھی ہے کہ فارسی سے اردو میں آیا۔ اس کے ساتھ فارسی مصدر |گرفتن| سے فعل امر |گیر| بطور اسم فاعل لگانے سے اردو میں مرکب |چمچا گیری| بنا اور بطور اسم مستعمل ہے ١٩٨٥ء کو "اخبار وطن" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
چمچا گیری کے معنی
١ - خوشامد، چاپلوسی، لَلّو پتّو، حاشیہ برداری، بے جا خوشامد۔
"سچ بولو تو ٹیم سے باہر، چمچہ گیری کرو تو کام بنتا ہے" (١٩٨٥ء، اخبار وطن، نومبر، ٢٣)