چوم کے معنی
چوم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چُوم }
تفصیلات
١ - چومنا سے مشتق، تراکیب میں مستعمل۔, m["چومنا","چومنا کا"]
اسم
اسم نکرہ
چوم کے معنی
١ - چومنا سے مشتق، تراکیب میں مستعمل۔
چوم کے جملے اور مرکبات
چوم چاٹ
چوم english meaning
(usu. حرج har|j)
شاعری
- طیبہ کی خاک چوم کے آنکھوں سے لگالوں
اے کاش خدا مجھ کو بھی دکھلائے مدینہ - کانٹوں میں گھرے پھول کو چوم آئے گی‘ لیکن
تتلی کے پروں کو کبھی چھلتے ہوئے نہیں دیکھا - کبھی دن کی دھوپ میں جھوم کے کبھی شب کے پھول کو چوم کے
یوں ہی ساتھ ساتھ چلیں سدا کبھی ختم اپنا سفر نہ ہو - کسی نے چوم کے آنکھوں کو یہ دعا دی تھی
زمین تیری خدا موتیوں سے نم کردے - بوسہ اس بت کالے کے منہ موڑا
بھاری پتھر تھا چوم کر چھوڑا - حسام شاہ سے ہراک جسام آری ہے
عدو بھی پیر سے منہ چوم لیں وہ پیاری ہے - چوم کرشہ کے قدم خلد کی دولت پائی
پوچھ لو عالم بالم سے مری بالائی - پہلے تو میری یاد سے آئی حیا انہیں
پھر آئینے میں چوم لیا اپنے آپ کو - کر زیارت چوم اس کے دست خوش افعال کو
سو تجمل سے غرض اس صاحب اقبال کو - قاصد کے ہاتھ چوم لیے میں نے لے کے خط
یہ اک طرح کا بوسہ بہ پیغام ہوگیا
محاورات
- باتوں کا منہ چومنا
- بایاں قدم چومنا
- بھاری پتھر (دیکھا) کو چوم کر چھوڑ دیا
- بھاری پتھر چوم کر چھوڑ دینا
- پاؤں چومنا
- پوت بیگانے چومئے منہ رالوں بھرئے
- پہلے چومے گال کاٹا
- تخت نے پاؤں چومے
- چوم چاٹ کے چھوڑ دینا یا چھوڑنا
- چومکھی لڑنا