چوکھٹ کے معنی
چوکھٹ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَو (و لین) + کَھٹ }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |چتر| سے ماخوذ |چو| کے ساتھ ہندی اسم |کاٹھ| سے حاصل مصدر |کھٹ| بطور لاحقہ لگانے سے |چوکھٹ| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آئینے وغیرہ کا گردا","چوبِ آستانہ","دروازہ کی چار لکڑیاں جن میں پٹ لگائے جاتے ہیں","دروازے کے نیچے کی لکڑی","دروازے یا کھڑکی کی چاروں لکڑیاں","دیکھئے: علیحدہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : چَوکَھٹیں[چَو (و لین) + کَھٹیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : چَوکَھٹوں[چَو (و لین) + کَھٹوں (و مجہول)]
چوکھٹ کے معنی
"دروازوں کی چوکھٹوں میں بندھر وار باندھے گئے۔" (١٩٥٢ء، سفینۂ غم دل، ٢٥١)
لگا سر جو چوکھٹ پہ دل نے کہا مقدر جگانے کے دن آگئے (١٩٧٢ء، میاں کی اٹریا تلے، ١٤)
"اس دہلی شریف میں جہاں بائیس خواجوں کی چوکھٹ ہے . ایک بزرگ نے ایک حسرت ناک خواب دیکھا تھا" (١٩٢٨ء، حیرت مضامین، ٢٨٦:١)
"جس در پر پالکی آتی تھی اس چوکھٹ سے جنازہ نکلتا" (١٩١٥ء، گرداب حیات، ٨٤)
چوکھٹ english meaning
a door-framedoor postsdoor sillsillsill and lintel of a door-framethresholdthresshold
شاعری
- تو کن نیندوں پڑا سوتا تھا دروازہ کو موندے شب
میں چوکھٹ پر تری کرتا رہا سر کو پٹک کھٹ کھٹ - ہر در سے بلا خوف ہی ہو آتا ہے لہجہ
پر اُس کی ہو چوکھٹ تو ٹھٹھک جاتا ہے لہجہ - سجدۂِ دل کو ہے بس تیری ہی چوکھٹ کی تلاش
ہر جگہ سر میرا خم ہو‘ یہ ضروری تو نہیں - خدا کے فضل سے ساری مرادیں اس کی برآئیں
یہ چوکھٹ جس نے آگھیری معین الدین اجمیری - کروں سجدے جو تیری چوکھٹ پر
پہنچے سر آسمان پر میرا - ہاتھوں سے دل کو تھام کے چوکھٹ پہ گر پڑی
پٹ بھیڑنے میں اس کا جو بازو نظر پڑا - کسی میں پارہ الماس کے لگے کنڈے
جڑی ہوئی کہیں یاقوت سرخ کی چوکھٹ - نہ د ے ماروں چوکھٹ سے سر کو تو کہیو
رسائی ہوا چاہیے اس کے در تک - خوبی و خورمی و راحت و آرام و سرور
تیرے دروازے کی تا حشر نہ چھوڑیں چوکھٹ
محاورات
- چوکھٹ نہ جھانکنا