چھانٹنا کے معنی
چھانٹنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چھانْٹ (ن غنہ) + نا }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |توشٹ| سے ماخوذ |چھانٹنا| اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["درخت کی شاخیں کاٹنا","انتخاب کرنا","بہت باتیں بنانا","پسند کرنا","چرب زبانی کرنا","سر کے بال کترنا","صاف کرنا","گوشت کے ٹکڑے کرنا","مختصر کرنا","کپڑے کی کتربیونت کرنا"]
توشٹ چھانْٹْنا
اسم
فعل متعدی
چھانٹنا کے معنی
"دنبے . چھانٹ کر سفید رنگ کے لیے جاتے تھے۔" (١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٣٣)
"جھاڑیاں . جب ناہموار ہو جائیں تو چھانٹ دی جائیں۔" (١٩١٦ء، خانہ داری (معیشت)، ٣٢١)
"جو درخت پھل پھول لاتا ہے اس کی رکھوالی کی جاتی ہے جو بیکار ہو جاتا ہے اسے چھانٹ دیا جاتا ہے۔" (١٩٤٣ء، غبار خاطر، ٢٩٥)
"دوسرے دن سول سرجن صاحب آئے . ہماری بیگم صاحبہ نے ان سے بھی وہ ڈاکٹری چھانٹی کہ وہ بھی حیران رہ گئے۔" (١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ١٤٦:٤)
"ننھے بھائی کا کرتا چھانٹنے کو دیا۔" (١٩١٠ء، راحت زمانی، ٥)
"میلے کپڑے جس ناند میں چھانٹے ہیں وہ بانی اس میں پڑا ہے۔" (١٩٣٧ء، قصص الامثال، ٨٤)
"سونے میں حرارت اندر پہنچ کر رطوبات کو پتلا کرتی چھانٹتی اور دفع کرتی ہے۔" (١٩٣٦ء، ترجمہ شرح اسباب، ٢٦١:٢)
کہنے سے پہلے چھانٹ دو گرمی دماغ کی اعصاب جب تکان سے ہو جائیں شل کہو (١٩٦٨ء، جنگ، کراچی، ٢٠ مئی، ٩)
"کیا راجہ مان نے عالی خاندان نے کابل کو فتح کیا باغیوں کو پکڑ لیا، دشمن چھانٹ دئے، سر کاٹ لئے۔" (١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ١٢٠)
"اس دوا نے خوب پیٹ چھانٹا۔" (١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٣٦:٢)
بدل ہو سفر جم انگن چھانٹتے ملک کارواں ہو شکر بانٹتے (١٥٦٤ء، حسن شوقی، دیوان، ١٢٣)
"سیانے دنیاداروں نے اس کی دلفریبیوں کا اشارہ کرنے کے لیے ایک لطیف اصطلاح چھانٹی ہے۔" (١٨٨٠ء، نیرنگ خیال، ١٢٣)
چھانٹنا english meaning
abridgechooseclipcutcut (cloth)display (knowledge superiority etc) with facile tonguefriendly relationsgleanpruneselectsort outtrim
شاعری
- شاخوں کو چھانٹتے ہیں کہ تا نخل ہو برا
یاں چھانٹنا کہاں کا نشان تک نہیں رکھا
محاورات
- قانون چھانٹنا
- منطق چھانٹنا (یا بگھارنا)
- منطق چھانٹنا (یا بگھارنا)