چھتری کے معنی

چھتری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چَھت + ری }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |چھترکا| سے ماخوذ |چھتری| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٨٢ء کو "رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک آلہ جس کے بیچ میں لکڑی یا لوہے کا ڈنڈ ہوتا ہے اور لوہے وغیرہ کی سلاخیں اس طرح لگی ہوتی ہیں کہ چاہے کھول دیں یا بند کردیں اوپر کی سلاخوں پر کپڑا منڈھا ہوتا ہے۔ اسے دھوپ یا بارش سے بچنے کے لئے کھول کر سر پر لگالیتے ہیں","ایک قسم کا گنبد دار محل","چھوٹا چھاتا","چھوٹی ٹوکری بلادستہ یا ڈھکنے کے","دستی چھاتا","سر کے بڑی اور گھنے بال","لگانا، لگنا کے ساتھ","وہ مکان جس میں ہندوؤں کی ہڈیاں دفن ہوتی ہیں","ٹوٹی ہوئی ٹوکری","ڈولی کے اوپر کا ٹھٹھر"]

چھترکا چَھتْری

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : چَھتْرِیاں[چَھت + رِیاں]
  • جمع غیر ندائی : چَھتْرِیوں[چَھت + رِیوں (و مجہول)]

چھتری کے معنی

١ - ہاتھ میں رکھنے کا چھوٹا چھاتا جس کے بیچ میں لکڑی یا لوہے کا ڈنڈا ہوتا ہے اور لوہے کی تیلیاں اور اس انداز سے لگائی جاتی ہیں کہ اسے جب چاہیں کھولیں اور جب چاہیں بند کر لیں تیلیوں پر کپڑا منڈھا ہوتا ہے عموماً دھوپ اور بارش سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

 تم نے یونہی چھتری سے کبوتر اڑا دیئے ہیں جانے کہاں بھوکے پیسے بیچارے جائیں (١٩٨٥ء، پیڑ اور پتے، ١١٧)

٢ - کبوتر کے بیٹھنے کا ٹھاٹر جو بلی گاڑ کر باندھ دیا جاتا ہے۔

"اس نے . کبوتر بازی کے برجوں اور چھتریوں کو جن سے گھروں کی بے پردگی ہوتی تھی اکھڑوا دیا۔" (١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ندوی، ٨٧:٤)

٣ - ایک وضع کا گنبد دار محل، گنبد۔

"موگوں تیلکم میں ایک چھتری اور محراب تعمیر کرائی گئی کہ نئے صوبہ کے فاتح کا نام قائم رہے۔" (١٩٢٩ء، تاریخ سلطنت روما، ١٨٩)

٤ - تعمیر کا ایک نمونہ، پٹا ہوا حصہ۔

"درمیان کی چھوٹی چھوٹی چھتریاں خط تعمیر میں ایسا انقطاع پیدا کر دیتی ہیں جس سے منظر کا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔" (١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ٤٥)

٥ - چوکھنڈی کی وضع پر خوشنما بنی ہوئی برجی جو کسی بڑے ہندو راجہ یا سردار کی ہڈیوں کے مدفن پر بنا ہوا سائبان۔

 ابر رحمت کا ہے سایہ کس کی چھتری پر فلک اف یہ کس کی خواب گاہ ناز ہے زیرزمیں (١٩١٠ء، سرور جہاں آبادی، خمکدہ سرور، ١٣٩)

٦ - چھپرکھٹ کا بالائی حصہ۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)

"کبھی تو یکد نشیں صاحب کا سر اقدس چھتری سے ٹکراتا ہے۔" (١٩٣٨ء، بحر تبسم، ٢٥٨)

٧ - گاڑی یا ڈولی کے اوپر کا سائبان یا وہ ٹھاٹر جس پر پردہ دیا جاتا ہے۔

"سمندر میں جوش حد سے زیادہ ہے چھتری پر جاتے ہوئے دماغ چکراتا تھا۔" (١٩١١ء، روزنامچہ مصر و شام و حجاز، حسن نظامی، ١٦)

٨ - پانی کے جہاز کی اوپری منزل، جہاز کا پچھلا حصہ، دنبالہ، جہاز کا کنارہ جہاں سے سمندر کا نظارہ کیا جا سکتا ہو، جہاز کا عرشہ۔

 یار کی زلفوں سے دل کا چھوٹنا دشوار تھا کیا ہی پھنس کر بال چھتری میں کبوتر اڑ گیا (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٣١)

٩ - سر کے بڑے اور گھنے بال، بالوں کا گھن۔

"ان گنت اقسام میں سے بعض بے شمار قسمیں ایسی ہیں کہ وہ دماغ میں برسات کی چھتریوں کی طرح پیدا ہوتی اور غائب ہو جاتی ہیں۔" (١٩٢١ء، مضامین عظمت، ١٠٢:٢)

١٠ - کلاہ باراں، کھمبی، ککرمتا۔

"جذز یا محکم گیرہ ڈنڈی ٹوپی یا چھتری بیرونی طور پر . پھل کے مشابہ ہے۔" (١٩٧١ء، جینیات، ٥٨٩)

١١ - درختوں کا گھن دار پتیوں اور ٹہنیوں کا حصہ، درخت کی گھن دار چوٹی۔

 اتار سر سے کلاہ تتری، پڑھیں جو آل نبیۖ کی پتری بنے بواجی نہ سر کی چھتری، وہ سایہ بوتراب کب تک (١٩٢١ء، دیوان ریختی، ٦١)

١٢ - سایہ؛ سہارا، وسیلہ۔

چھتری کے مترادف

چھپر, مسہری, چھتر

بام, چَتر, چھپر, چھپرکھٹ, چھت, چھتر, دُمبلہ, سقف, سماد, مسہری, مقبرہ, ٹھاٹھر

چھتری کے جملے اور مرکبات

چھتری دار, چھتری آسمانی

چھتری english meaning

an umbrellacanopyparasolsunshadetransportation

شاعری

  • برس رہی ہے ہر اک سمت کنکروں کی پھوار
    میں ایک چھتری سے کس کس کا سر بچا کے رکھوں
  • طاؤسی و کل پوٹیے، نیلے، گلی تھیڑ
    تاروں کے وہ انداز نہیں بام فلک پر
    جو کرتے ہیں چھتری کے اپر تاز کبوتر
  • کہ تھا سبز چھتری نمن سایہ دار
    پھلاں پھول خوش رنگ لائے تھے بار
  • ابر رحمت کا ہے سایہ کس کی چھتری پر فلک
    اُف یہ کس کی خواب گاہ ناز ہے زیر زمیں
  • رتھ بان نے اجل کے جو ہیں کر لیا دبیل
    پھر کس کی چھتری پہیے کہاں اور کہاں کے بیل
  • ہے چھتری بھی چپ نہ پٹا ہے نہ بانک ہے
    پوری بھی خشک لب ہے کہ گھی چھ چھٹانک ہے
  • سر پہ چادر نہ پاؤں میں لتری
    ویل منہہ پر ہو‘ بات میں چھتری

محاورات

  • جل سور بامن رن سور چھتری۔ قلم سور کا یتھ۔ گنڈ سورکھتری

Related Words of "چھتری":