چھری کے معنی
چھری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چُھری }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |کشر + کہ| سے ماخوذ |چھرا| کی الف ہٹا کر |ی| بطور لاحقہ تصغیر لگانے سے |چھری| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "مینا ستونتی (قدیم اردو)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چھرا کی تصغیر","چھرا کے تحت میں دیکھئے","چھوٹا چُھرا","لمبا چاکو جو بند نہ ہوسکے"]
اسم
اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : چُھرْیاں[چُھر + یاں]
- جمع غیر ندائی : چُھرْیوں[چُھر + یوں (و مجہول)]
چھری کے معنی
١ - بند نہ ہونے والا لمبا چاقو، چھوٹا چھرا؛ چھوٹی تلوار۔
"گوشت کو کبھی کبھی چھری سے کاٹ کر بھی کھاتے" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٠٣:٢)
چھری کے مترادف
چاقو
چاقو, چاڑا, سکّین, مِدیہ, کارد, کزلک, کٹار
چھری کے جملے اور مرکبات
چھری بند, چھری کٹاری
چھری english meaning
(see under چھڑا chha|ra ADJ.*)provisioningsupplies
شاعری
- صفت ظلم میں یکسان ہے ستمگر کم وبہیں
آب رکھتی ہے بسان دم شمشیر چھری - رکھتے ہیں آب اپسی موتی سے دانت تیرے
آب رکھتی ہے بسان دم شمشیر چھری - کس سے ڈریں گے ہم سپہ روم وچین میں
رہتی ہے یاں ہمیشہ چھری آستین میں - بابا کے کلیجے پہ رواں غم کی چھری ہے
واللہ کہ اولاد کی کیا آنچ بری ہے - انداز کچھ نرالے ہیں ان کے شکار کے
آہو پہ پھیرتے ہیں چھری آنکھ مار کے - چھری لے کو کاٹیاچ فرصت نہ دی
لٹاں سوئنچ اس کو پچھونڈے بندی - چھری کٹاری سے کچھ کم نہیں یہ شوخ نگاپ
غضب دکھائے گی چل پھر تمھاری آنکھو کی - کھول دے آنکھیں دم ذبیح دم ذبح نہ دیکھوں گا تجھے
پر چھری اپنی تو گردن پہ میں دیکھوں چلتی - پھرتے ہی نگاہیں قاتل کی گردن کو چھری پر دھرتے ہیں
جو بات پہ مرنے والے ہیں اس بانکپنے سے مرتے ہیں - جو چھری دیکھ کے قصاب کی تھراتے تھے
شان حق ہے وہی اب پھرتے ہیں خنجر باندھے
محاورات
- آج دوہتڑ کل جوتیاں پرسوں چھریاں ہونگی
- آستین میں چھری رکھنا
- آواز میں چھریاں (کٹاریاں) بھرنا
- آواز میں چھریاں (کٹاریاں) بھری ہونا
- آواز میں چھریاں (یا کٹاریاں) بھری ہونا
- آواز میں چھریاں بھری ہیں
- الٹی چھری چلنا / پھرنا
- الٹی چھری سے حلال / ذبح کرنا
- الٹی چھری سے ذبح کرنا یا حلال کرنا
- ایک میان میں دو تلواریں (چھریاں) نہیں رہ سکتیں