چھوڑ کے معنی
چھوڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چھوڑ (و مجہول) }
تفصیلات
١ - بجائے، سوائے، علاوہ۔, m["کاٹنا","(امر) چھوڑنا کا","(س ۔ چھُٹ ۔ کاٹنا)","آزاد کرنا","ایک طرف کرکے","ترک کرنا","شُمار سے کسی چیز کو علیحدہ کر دینا","علیحدہ کرکے","مُستثنٰی کرنا","ناقابل ذکر"]
اسم
متعلق فعل
چھوڑ کے معنی
١ - بجائے، سوائے، علاوہ۔
چھوڑ کے جملے اور مرکبات
چھوڑ پکڑ, چھوڑ چٹھی, چھوڑ کر
شاعری
- ساعد سیمیں دونوں اُس کے ہاتھ میں لاکر چھوڑ دیئے
بھولے اُس کے قول و قسم پر ہائے خیال خام کیا - محرماں بیدمی کا میری سبب مت پوچھو
ایک دم چھوڑ دو یوں ہی مجھے اب مت پوچھو - چھوڑ جاتے ہیں دل کو تیرے پاس
یہ ہمارا نشان ہے پیارے - رہے ہے کوئی خرابات چھوڑ مسجد میں
ہوا منائی اگر شیخ نے کرامت کی - وسعت جہاں کی چھوڑ جو آرام چاہے میر
آسودگی رکھے ہے بہت گوشۂ مزار - بے طاقتی سے میر لگے چھوٹنے پر ان
ظالم خیال دیکھنے کا اُس کے اب تو چھوڑ - انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اُٹھا کے ہاتھ
دیکھا مجھے تو چھوڑ دیئے مسکرا کے ہاتھ - آکر گرا تھا کوئی پرندہ لہو میں تر
تصویر اپنی چھوڑ گیا ہے چٹان پر - تم زمانے کے مخالف تھے مگر تم پر بھی
کچھ نہ کچھ چھوڑ گیا‘ رنگ زمانہ اپنا - ڈھیلا پڑتا تھا سولی کا پھندا اُس کی گردن پر
میرے قاتل کو منصف نے فدیہ لے کر چھوڑ دیا
محاورات
- آ بنی سر پر اپنے چھوڑ پرائی آس
- آ بنی سر‘ اپنے چھوڑ پرائی آس
- آ بے سونٹے تیری باری‘ کان چھوڑ کنپٹی ماری
- آبے سوٹے تیری باری کان چھوڑ کنپٹی ماری (پڑ پڑی جھاڑی)
- آپ نے مجھے مول لے کر چھوڑ دیا ہے
- آپ کے قدموں کو نہ چھوڑوں گا
- آتا نہ چھوڑیئے جاتا نہ موڑیئے
- آج کا کام آج ہی کرنا چاہئے۔ آج کا کام کل پر نہ چھوڑنا چاہئے (چھوڑو)
- آج کا کام کل پر اٹھا رکھنا۔ ٹالنا۔ چھوڑنا۔ ڈالنا یا رکھنا
- آج کا کام کل پر مت چھوڑنا