چھٹا کے معنی
چھٹا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چُھٹا }
تفصیلات
١ - آزاد، بے قید، چھوڑا ہوا، کھلا ہوا۔, m["(امر) چھٹانا کا","(ماضی) چھٹنا کی","بڑا بدمعاش","پانچویں کے بعد کا","تلفظ ۔ تشدید ٹ سے ہے","چھ سے منسوب","چھٹانا کا","چھے سے نسبت رکھنے والا","روشنی کی کرنوں کا اکٹھا ایک جگہ پڑنا","سیدھی لکیر یا نشان"]
اسم
صفت ذاتی
چھٹا کے معنی
١ - آزاد، بے قید، چھوڑا ہوا، کھلا ہوا۔
چھٹا english meaning
(appellation of the Holy Prophet) seal of prophets(F.چھٹی chhat|i) sixthlast among prophetssurvey registerthe final messenger of God
شاعری
- ہر وقت خوشی میں کٹتی تھی وہ صبح کہاں وہ شام کہاں
آرام رساں کا ساتھ چھٹا ، کیا پوچھتے ہو آرام کہاں - نظر کرتا ہے مجھ پر یار لج کر
بھلا راوت سپاہی ہت چھٹا ہے - سو تنبول ہے پانچواں ناؤں پان
سو چھٹا اہے بھوجنم ناؤں کھان - گو آنسووں کا ساتھ ابھی تک چھٹا نہیں
لیکن ہماری آنکھ کا پانی بہا نہیں - دل کو چھٹا دہن سے پھنسایا تو زلف میں
اے حسن ، تیری بات بڑھانے کو عشق ہے - جز بے خودی شوق نہ گریہ ہے نہ فریاد
لے دوست چھٹا ہم سے تعلق رفقا کا - چھٹا شہر ودیار اپنا نیا عالم نظر آیا
کہاں وہ لوگ ہیں بن مانسوں سے اب تو صحبت ہے - کل جو تیری قید گیسو سے چھٹا تھا اے پری
کو بکو گو بھاپتا پھرتا ہے وہ دیوانہ آج - مانج کے دانت اس درِ یکتا نے جب کی کلیاں
آبِ گوہر کا چھٹا فوارہ موتی جھیل میں - چھٹا یو شرف ہے جو اوس کو اگر
پڑے روز یکبار کوئی نار و نر
محاورات
- ابھی من میں چھٹانک بھی نہیں ہوا
- بڑا چھٹا ہوا ہے
- بڑے کی بڑائی نہ چھوٹے کی چھٹائی
- بی بی نیک بخت (چھٹانک دال دو وقت) دمڑی کی دال تین وقت
- پانچوں انگلیاں گھی میں (چھٹا سر کڑھائی میں)
- چھٹانک چون چوبارے رسوئی
- چھٹانک دھنیا خیر آبادی کوٹھی
- دمڑی کی بڑھیا ٹکا (ڈولی کو) سر منڈائی۔ دمڑی کی بلبل ٹکا (چھٹائی یا چھٹوائی) ہشکائی
- زمانہ بھر کا چھٹا ہوا
- سارے جہان کا چھٹا ہوا ہونا