چھپائی کے معنی
چھپائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چھَپا + ای }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ |چھپا| کے ساتھ |ئی| بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے |چھپائی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠٧ء کو "مصرف جنگلات" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چھاپنے کا فعل","چھاپنے کی اجرت","چھپنے کا انداز","چھپنے کی مزدوری","طبع کرائی کی مزدوری"]
چھپا چھَپائی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : چھَپائِیاں[چھَپا + ای + یاں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : چھَپائِیوں[چھَپا + ای + یوں (و مجہول)]
چھپائی کے معنی
"چھپائی: یعنی چھپانے کی اجرت۔" (١٩٧١ء، اردو مصدر نامہ، ١٩٥)
"گوٹن برگ نے چھپائی کو کسی طرح جاری رکھنے کے لیے کچھ اور رقم ادھار حاصل کرلی۔" (١٩٦٨ء، فتوحات سائنس، ١١)
چھپائی کے مترادف
چھاپ, چھاپا, طباعت
چاپ, چھاپ, چھاپا, طباعت
چھپائی کے جملے اور مرکبات
چھپائی مشین
چھپائی english meaning
(rare چھپوائی chhapva|i)additioncost of printingfort ; fortress ; castlefortificationimpressionprintingprinting charges
شاعری
- چتون کی آغاز سے ظالم ترکِ مروت پیدا ہے
اہل نظر سے چھپتی نہیں ہے آنکھ کسو کی چھپائی ہوئی - کسی کی تجکو کیا چتون خوش آئی
جوتونے مجھ سے آنکھ ایسی چھپائی - تم نے کیوں عشق کی چھپائی بات
آخر اے رشک منھ پر آئی بات - چھپائی اوسے وینچ یک ٹھار میں
سو او خوس بھی آسنگا تیچ ویں - غم سے دم کھا کے رہ گئے ہم آہ
سینہ داغی ہوا چھپائی آگ - سپیدی صبح کی گردوں پہ چھائی
سہیل صبح نے صورت چھپائی