چھپانا کے معنی
چھپانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چُھپا + نا }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ فعل |چھپنا| کا تعدیہ |چھپانا| اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے ١٥١٨ء کو "دکنی ادب کی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) چھپنا کا","بات ظاہر نہ ہونے دینا","پردہ کرانا","پوشیدہ رکھنا","پوشیدہ کرنا","خفیہ رکھنا","راز نہ ظاہر کرنا","مخفی کرنا","نہاں رکھنا","کوئی چیز یا کپڑا اوپر ڈال لینا"]
چھپنا چُھپانا
اسم
فعل متعدی
چھپانا کے معنی
"آنسوؤں کو چھپانے کے لیے . آگے بڑھ گیا۔" (١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٥٨)
بسا ریا فصاحت تی حسان کوں چھپایا بلاغت تی سحبان کوں (١٦٥٧ء، گلشن عشق، ٢٦)
"شہر پناہ میں ایک جگہ سوراخ ہے جو باہر سے چھپا دیا گیا ہے لیکن اند سے خول ہے۔" (١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ١٢٥)
چھپانا english meaning
to cause to be concealedto concealhidesecretto coverto veilcause to printconcealgive asylum (to)
شاعری
- آپا یاں سے جانا ہے تو جی کا چھپانا کیا حاصل
آج گیا یا کل جاوے گا صبح گیا یا شام گیا - ہزار ضبط کیا‘ پھر بھی آنکھ بھر آئی
کسی کا راز چھپانا کوئی مذاق نہیں - دم آخر نہ ہم سے منہ چھپانا اے بت کافر
تجھے بھی ایک دن آخر خدا کو منہ دکھانا ہے - شعلہ اٹھیا سو عشق کا ہر چند نا چھپ سے کبھیں
ورنہ چھپانا کیا انا تل تل کو چتیا نا بھلا - دوستی کا پردہ ہے بیگانگی
منہ چھپانا ہم سے چھوڑا چاہیے - ملتے ملتے منہ چھپانا بھی لطیفہ ہے نیا
آشنائی یا نہ کرے ہو جئے یا آشنا - ترے دل کوں اجھوں مج تے چھپانا پڑا حیف
میں عاشق ترا کر کو سگل جگ میں بجا ڈھول - نیت اوروں کی طرف بھید چھپانا تم سے
روز ہے نافلہ شب کا بہانہ تم سے - ٹوٹی جوتی سے مری رنڈیاں رکھتا پھر تو
ایسا جھک مارنا اور ہم سے چھپانا کیا خوب
محاورات
- آتش عشق کو (سینے میں) چھپانا
- دائی سے پیٹ چھپانا
- دامن تلے چھپانا
- دامن میں چھپا لینا یا چھپانا
- دبوں دبوں کرکے عیب چھپالینا یا چھپانا
- راز کو چھپانا
- سات (٣) پردوں میں (منھ) چھپانا
- ساتھ سو کر منھ چھپانا
- ساتھ سونا اور منھ چھپانا
- ساتھ سونا اور منہ چھپانا