چھکڑا کے معنی

چھکڑا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چَھک + ڑا }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |شکٹ+کہ| ماخوذ |چھکڑا| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(صفت) وہ چیز جس کے انجر پنجر ڈھیلے ہوں","اسباب لادنے کی بیل گاڑی","اسباب لادنے کی گاڑی","بیل گاڑی","بے کار","دوبیل کی اسباب لادنے کی گاڑی","ریل کی اسباب لادنے کی گاڑی جس پر چھت نہیں ہوتی","وہ چیز جس کے مختلف حصے ڈھیلے ہوجائیں یا بہت پرانی ہونے کی وجہ سے بہت کھڑکھڑائے","وہ چیز جو کام دیتے دیتے فرسودہ ہوجائے"]

شکٹ+کہ چَھکْڑا

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : چَھکْڑے[چَھک + ڑے]
  • جمع : چَھکْڑے[چَھک + ڑے]
  • جمع غیر ندائی : چَھکْڑوں[چَھک + ڑوں (و مجہول)]

چھکڑا کے معنی

١ - دو پہیوں کی لمبی گاڑی جس میں بیل جوتے جاتے ہیں اور جو بار برداری کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

"نواب وزیر جب سفر میں ہوتے تو نوابی خیموں کے ساتھ ان کے خیمے بھی شاہانہ شکوہ سے چھکڑوں پر لدلد کر روانہ ہوتے" (١٩٩٨ء، نگاہ اور نقطے، ١١٢)

٢ - وہ چیز جس کے انجر پنجر ڈھیلے ہوں، وہ چیز جو کام دیتے دیتے چرخہ ہو جائے۔

"میں اور شیخ صاحب شام کے وقت ان کی چھکڑا موٹر میں سیر کے لیے نکل جاتے" (١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ٢٢٣)

٣ - زن، فرتوت۔ (فرہنگ آصفیہ)

"کوئی قصہ نہ جھگڑا لڑکی نے بنا دیا چھکڑا" (١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ٣١)

٤ - ریل کی اسباب لادنے کی گاڑی جس میں چھت نہیں ہوتی۔ (جامع اللغات؛ پلیٹس)

٥ - [ استعارۃ ] طول طویل، لمبا چوڑا (معاملہ قصہ وغیرہ)۔

چھکڑا کے مترادف

ٹھیلا, چپت, سیلی

ارابہ, بہلی, پرانا, تانگا, رتھ, رہڑا, فرسودہ, گاڈی, گاڑی, گڈ, گڈا, گڈّا, گڈی, لہرو, ناکارہ, ٹھیلا

شاعری

  • کوئی لڑھیا سمجھتا ہے کوئی چھکڑا ظریف اس کو
    مضامیں کے جوچوبردھے کی گاڑی آپ نے ہانکی

محاورات

  • پاؤں سوج کے چھکڑا ہوجانا
  • چھکڑا دیکھے تھکائی آوے
  • سو گاڑی نہ ایک چھکڑا (سو سوتے نہ ایک مچلا)
  • سو گاڑی نہ ایک چھکڑا۔ سو حرامزادے نہ ایک مگرا

Related Words of "چھکڑا":