ڈالی کے معنی
ڈالی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈا + لی }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ لفظ |ڈال| کے آخر پر |ی| زائد لگانے سے (اردو قاعدے سے) بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : ڈالِیاں[ڈا + لِیاں]
- جمع غیر ندائی : ڈالِیوں[ڈا + لِیوں (و مجہول)]
ڈالی کے معنی
"اوچھا اور کم ظرف ہمیشہ اکڑتا ہے عقلمند اور شریف نرم مزاج کا ہوتا ہے آپ نے دیکھا ہو گا کہ میوہ بھری ڈالی ہمیشہ جھکی رہتی ہے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٨٤)
"سورج کو طلوع ہوتا ہوا دیکھنے والا انسان کھیتوں میں اناج کی ڈالیوں میں دوڑتی ہوئی زندگی کو دیکھ کر . پر گداز دل بھی رکھتا ہے۔" (١٩٦١ء، توازن، ١٠٦)
سر پر ڈالی سرسوں کی پاؤں میں کانٹا کیکر کا (١٩٨٠ء، اندازِ نظر، ٧٩)
"ایک روز باغ سے آموں کی ڈالی آئی تھی اس میں سے کئی آم رات کو نوش کئے۔" (١٩٥٠ء، بیگماتِ اودھ، ٧٨)
"وہی تیج تیوہار میلے ٹھیلے . پیشکار سمن، عدالتیں صاحب لوگوں کے لیے ڈالیاں۔" (١٩٦٧ء، جلا وطن، ١٦)
"فصل کو خرید رہے ہو مگر اس کا بھی خیال رہے کہ فصل بھر میں نواب صاحب کے سامنے تمہیں کم از کم تین ڈالیاں لگانا ہوں گی۔" (١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٣٤٢:٥)
پنپیوں کے شہر میں سج رہی ہے دیوالی ریشمی کٹہرے میں موتیے کی ڈالی ہے (١٩٨٠ء، شہر سدا رنگ، ٨٦)
تنخواہ بھی سوغات بھی ڈالی بھی ڈنر بھی صحاب کا مگر پھر بھی گزارہ نہیں ہوتا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٥١)
"چار ستون ایک ہی ڈالی کے پتھر کے سنگ سماق تھے۔" (١٩١٣ء، عمرِ رفتہ، ٢٦٤)
ڈالی کے مترادف
ٹہنی, رشوت
ڈالی english meaning
["A branch","a small branch; a twig; a basket (to hold flowers or fruit); a basket of fruit; a present of fruit","sweetmeats."]