ڈبو کے معنی
ڈبو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈَب + بُو }
تفصیلات
١ - لوہے کا بڑا چمچہ۔, m["(امر) ڈبونا کا","برباد کردیا","بگاڑ دیا","لوہے کا بڑا چمچہ","ڈبونا کا"]
اسم
اسم نکرہ
ڈبو کے معنی
١ - لوہے کا بڑا چمچہ۔
ڈبو english meaning
a large spoonconversant with in and out (of) [A]ladleone who takes a hint
شاعری
- فندق تو ہے پہ یہ بھی ماشے کا رنگ ہے
ٹک انگلیوں کو خون میں میرے ڈبو رہو - غم کی بس ایک موج نے جن کو ڈبو دیا
اے کاش وہ بھی حلقۂِ گرداب دیکھتے - ہم ہیں وہ سادہ لوح کہ پاکر رضائے دوست
خود اپنے ہاتھ اپنے ہی خوں میں ڈبو لیئے - زاہد یہ پاس شرع ہے جس میں نمک ہو تیز
کھاتا ہوں وہ کباب ڈبو کر شراب میں - ہو کے بیتاب محبت میں جو رو دیتے ہیں
ضبط کا نام تنک ظفر ڈبو دیتے ہیں - آنکھوں نے لے سفینہ الفت ڈبو دیا
کچھ بس نہ چل سکا تو مری جان رو دیا - طوفاں بپا ہے دیدہ نم تونے کیا کیا
مجکو ڈبو دیا بھ( یہ) ستم تو نے کیا کیا - کی ہم نفسوں نے اثر گریہ میں تقریر
اچھے رہے آپ اس سے مگر مجھ کو ڈبو آئے - دریائے محبت بے ساحل اور ساحل بے دریا بھی ہے
جو موج ڈبو دے ساحل ہے، یوں نام کا ساحل کوئی نہیں - طوفاں بپا ہے دیدہ تم تُونے کیا کیا
مجھکو ڈبو دیا یہ یہ ستم تُونے کیا کیا
محاورات
- آبرو ڈبو دینا یا ڈبونا
- آبرو ڈبو دینا یا ڈوب جانا
- آپ ڈوبے بہمناں ججمان ڈبوئے
- آپ کو ڈبونا
- اپنے کو ڈبو (کھو) دیا
- ادھر میں چھوڑ دیا۔ دھکا دیا یا ڈبو دیا
- ایک پاپی ناؤ کو ڈبوتا ہے
- ایک پاپی ناو کو ڈبوتا ہے
- بھول گئے گیان شاستر پڑھ کر سبھی ڈبویا
- پاپ ڈبووے دھرم تراوے۔ دھرمی کدھی نا منھ دکھ پاوے