ڈول[2] کے معنی
ڈول[2] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈول (و مجہول) }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ ایک اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم مذکر نیز مؤنث استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٩ء کو "اردو کی قدیم منظوم داستانیں" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
ڈول[2] کے معنی
"آخر بادشاہ نے کسو ڈول سے معلوم کیا، پر یہ مناسب نہ جانا کہ رو برو یہ بات اس کے منہ پر دھریں۔" (١٨٠٣ء، گنج خوبی، ١٦٢)
"کرۂ زمین کے نمونے کو بھی کرۂ زمین کہتے ہیں اور ٹھیک کرۂ زمین کے ڈول پر گول بناتے ہیں۔" (١٨٥٩ء، جامِ جہاں نما، ١١:١)
"بعض مقاموں کے پیڑوں کے پتے آس کے پتوں کا سا ڈھول بھی رکھتے ہیں۔" (١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٤٩٥:٦)
کیجیے اقرار کچھ ایسا کہ پھر انکار نہ ہو یعنی آپس میں کسی ڈول کی تکرار نہ ہو (١٨١٨ء، کلیاتِ انشا، ١١٣)
"میری جان میں تمہارے بھائی سین آگے محبت کیا تھا وس میں میرا جان جانے کا بھی ڈول ہوا تھا۔" (١٨٠٠ء، قصۂ گل و ہرمز، قلمی نسخہ، ٣٦)
"ڈول . ایک دیہی کا غذ کا نام جس میں موضع کے حدود اور ساری کیفیت لکھی جاتی ہے۔" (١٩١٩ء، معیار فصاحت، ١٧٥)
"لیکن میں جو چاہتا تھا وہ ڈول نہیں پڑسکا تھا۔" (١٩٧٣ء، جہان دانش، ٤٦٧)
"میں نے سوچا ہو گا کوئی سالا گنوار، مچ کے نکل جاؤں سوجی میں کھیت کی ڈول ڈول ہو گیا۔" (١٩٨٢ء، اردو میں افسانہ اردو افسانہ نگار، ٣٠٧)
ڈول[2] کے مترادف
پیکر, خاکہ, ڈھب, وضع, اندازہ