ڈگمگانا کے معنی
ڈگمگانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈَگ + مَگا + نا }
تفصیلات
iہندی الاصل لفظ |ڈگمگ| (اسم صفت) کے آخر پر |ا| زائد لگا کر اردو قاعدے کی رو سے |نا| بطور علامت مصدر لگانے سے بنا اور اردو میں بطور فعل مستعمل ملتا ہے۔ ١٨٧٤ء میں "مراثی میر انیس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جنبش کرنا","کمزوری سے کھڑے ہونے کی طاقت نہ رہنا"]
ڈَگْمَگ ڈَگْمَگانا
اسم
فعل لازم
ڈگمگانا کے معنی
"کچی کچی مونچھوں میں اس کے تین کالے کالے دانت ڈگمگاتے سے نظر آئے۔" (١٩٦٣ء، اندازِ نظر، ٣٧)
"اس کا سر چکرا رہا تھا پاؤں ڈگمگا رہے تھے۔" (١٩٨١ء، چلتا مسافر، ١٨٩)
گھوڑے سے ڈگمگا کے بعد یاس گر پڑے پانی کے ساتھ حضرتِ عباس گر پڑے (١٨٧٤ء، مراثی، انیس، ٢٠٩:١)
"کسی قربانی میں میرے قدم ڈگمگائیں گے نہیں۔" (١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٦٢)
"اب جو دیکھا تو گھوڑا ڈانگر ہے ہڈے نکلے ہوئے ڈگمگا رہا ہے گرا پڑتا ہے۔" (١٩٠٠ء، طلسمِ خیال سکندری، ٣٨٨:٢)
"ہندوستان میں زر گری زوال پذیر ہے دیگر دستکاروں کا خستہ حال ہے مُور لوگوں کی پیتل کی صنعت ڈگمگا رہی ہے۔" (١٩٦٤ء، معاشی و تجارتی جغرافیہ، ٥٥)
"میں اس بھرے مجمعہ میں اقرار کرتی ہوں کہ میرا پاؤں ڈگمگایا میں شیطان کے بہکائے میں آئی۔" (١٩٣٦ء، ستونتی، ٣٨)
ڈگمگانا english meaning
realstaggertottertottor
محاورات
- پاؤں ڈگمگانا
- پاؤں ڈگمگانا یا ڈگنا
- قدم ڈگمگانا یا ڈگنا