ڈھال[2] کے معنی
ڈھال[2] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈھال }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ شاذ بطور صفت بطور متعلق فعل اور بطور حرف بھی مستعمل ملتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٢ء کو "رضوان شاہ و روح افزاح" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
حرف تشبیہ, صفت ذاتی ( مؤنث ), اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), متعلق فعل
اقسام اسم
- ["جمع : ڈھالیں[ڈھا + لیں (ی مجہول)]","جمع غیر ندائی : ڈھالوں[ڈھا + لوں (و مجہول)]"]
ڈھال[2] کے معنی
[" تیغِ ضرر جو ہے تو سِپر ہے فروتنی پانی کا ڈر نہیں جدھر صحن ڈھال ہے (١٨٦٧ء، دیوان رشک (قلمی نسخہ)، ١٤٨)"]
[" طبیعت کی دریا کو آیا اُبال تو موتیاں نکل آئے ہر ایک ڈھال (١٦٨٢ء، رضوان شاہ و روح افزا، ١٠)","\"چند اہلِ زبان تھے لیکن اُنکی اولاد انگریزی پڑھ لکھ کر باپ دادا کی چال بھول گئی ہے ڈھال کا تو ذکر ہی کیا۔\" (١٩٧٢ء، بوئے گل نالۂ دل، ٣٩١)","\"پس دباؤ کج خط Presure Curve کھینچنے کے لیے ہم ہٹاؤ کج خط Displacement Curve کے ڈھال (Slopes) مختلف نقطوں پر ناپتے ہیں۔\" (١٩٦٧ء، آواز، ١٠٧)","\"مرض انڑک (موتی جھرا) ہے مگر اب اس ڈھال شروع ہو گیا۔\" (١٩١٧ء، خطوطِ محمد علی، ٥٠)","\"اگر ٹمپریچر کا گراف اوپر کی طرف مُنخنی اور اس کا ڈھال (Gradient) تیز ہو تو ہوا غیر متوازن ہو جاتی ہے۔\" (١٩٦٧ء، آواز، ٣٠٩)"]
ڈھال[2] کے مترادف
رسم, طرز, طریقہ