ڈھلکا کے معنی

ڈھلکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ ڈَھل + کا }

تفصیلات

iپراکرت زبان سے ماخوذ فعل |ڈھلکنا| سے اسم مصدر ہے جو اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٧٧ء کو "عجائب المخلوقات (ترجمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آنکھوں سے پانی بہنے کی بیماری","موت کے قریب آنکھوں سے پانی جاری ہونا","ڈھکانا کا"]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : ڈَھلْکے[ڈَھل + کے]
  • جمع : ڈَھلْکے[ڈَھل + کے]
  • جمع غیر ندائی : ڈَھلْکوں[ڈَھل + کوں (و مجہول)]

ڈھلکا کے معنی

١ - آنکھ سے پانی بہنے کی بیماری۔

"اس گلٹی کو جڑ سے نہ کاٹیں وگرنہ مرض ڈھلکہ (ہر وقت آنکھوں سے آنسو بہنا) پیدا ہو جائے گا۔" (١٩٣٦ء، شرحِ اسباب (ترجمہ)، ١٣١:٢)

٢ - [ زربافی ] بٹئی میں بادلے کی تاگے کے اوپر کی لپٹ کو اصطلاحاً ڈھلکا کہتے ہیں۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 196:2)

"آنکھ سے آنسو جاری تھے اور کسی طرح ڈُھلکا بند نہ ہوا۔" (١٩٣٠ء، بیگموں کا دربار، ٢٦)

٣ - مرنے کے قریب آنکھوں سے پانی جاری ہونا۔

ڈھلکا english meaning

not well-educatedwatering of eyes

شاعری

  • ڈھلتی نہیں مے ساقی گلفام نہیں ہے
    موقوف ہو کس طرح مری آنکھ کا ڈھلکا
  • سر سے ڈھلکا ہوا دوپٹا ہے
    زیست پر عاشقوں کی بٹا ہے
  • موت کا ڈھلکا لگا مجھ کو وہ سمجھا گر یہ ناک
    ابر مردہ پر گمان ابر تر ہونے لگا
  • بہت دن جب رہیا تھا سائیں کا مکھ دیکتے یک تل
    لگیا ڈھلکا دیکھیا سہنا کہ جھلکا کوہ طوری ہے

محاورات

  • بوند کا چوکا گھڑے (ڈھلکائے) لنڈھائے (تو کیا ہوتا ہے) بوند کا گیا حوض سے نہیں آتا
  • ریتے بھرے بھرے ڈھلکاوے مہر کرے تو پھر بھر جاوے
  • ڈھلکا ہونا۔ ڈھلک جانا۔ ڈھلکنا

Related Words of "ڈھلکا":